سوال :
نابالغ بچوں کی عیدی کا کیا حکم ہوگا؟ کیا والدین اسے اپنے خرچ میں استعمال کرسکتے ہیں؟ تفصیلی جواب مطلوب ہے۔
(المستفتی : فضل الرحمن، مالیگاؤں)
---------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : نابالغ بچوں کو جو رقم بطور عیدی یا انعام دی جاتی ہے، یہ رقم بچوں کی ہی ملکیت ہوتی ہے۔ لہٰذا والدین کا اس رقم کو اپنے استعمال میں لانا جائز نہیں ہے۔ اگر بچے خود سے یہ رقم والدین کو دیں تب بھی اس کا ذاتی استعمال والدین کے لیے جائز نہیں ہے۔ کیونکہ نابالغ بچوں کا ہدیہ شرعاً غیرمعتبر ہے، یعنی اگر نابالغ اپنے مال میں سے کسی کو ہدیہ دے تو اس کا قبول کرنا بھی جائز نہیں، ہدیہ کے صحیح ہونے کے لئے ہدیہ دینے والے کا بالغ ہونا شرط ہے۔ لہٰذا یہ رقم بچوں کے ہی کھانے خرچے، کپڑوں اور ان کی تعلیمی فیس وغیرہ میں خرچ کی جائے گی۔
وأما ما یرجع إلی الواہب فہو أن یکون الواہب من أہل الہبۃ وکونہ من أہلہا أن یکون حراً عاقلاً بالغاً مالکاً للموہوب حتی لو کان عبداً أو مکاتباً أو مدبراً أو أم ولد أو من فی رقبتہ شیٔ من الرق أو کان صغیراً أو مجنوناً أو لا یکون مالکاً للموہوب لا یصح ہکذا فی النہایۃ۔ (۴/۳۷۴،کتاب الہبۃ ، الباب الأول، ہندیہ)
وشرائط صحتہا فی الواہب (العقل والبلوغ والملک) فلا تصح ہبۃ صغیر ورقیق ولو مکاتباً۔ (۱۲/۵۶۵، کتاب الہبۃ، الدر المختار مع الشامی)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
03 شوال المکرم 1441
جزاک اللہ فی الدارین
جواب دیںحذف کریںاور اس حدیث كا كيا جواب هے أنت ومالك لأبيك
جواب دیںحذف کریںhttps://aamirusmanimilli.blogspo t.com/2021/03/blog-post_69.html
حذف کریںhttps://aamirusmanimilli.blogspot.com/2021/03/blog-post_69.html
حذف کریںانت ومالک لابیک کا جواب پڑھنے کے لئے لنک پر کلک کریں
Mashallah mashallah
حذف کریںیہ حدیث والدین کے محتاج ہونے پر محمول ھے۔ دیکھئے ابوداؤد کا حاشیہ۔
حذف کریںMasha Allah
جواب دیںحذف کریںیہ تبصرہ مصنف کی طرف سے ہٹا دیا گیا ہے۔
جواب دیںحذف کریںیہ تبصرہ مصنف کی طرف سے ہٹا دیا گیا ہے۔
جواب دیںحذف کریںیہ تبصرہ مصنف کی طرف سے ہٹا دیا گیا ہے۔
جواب دیںحذف کریںMashallah
جواب دیںحذف کریں