*تراويح چار رکعت بغیر قعدہ اولی کے پڑھنا*
سوال :
نماز تراویح میں امام صاحب نے دوسری رکعت میں تشہد میں نہیں بیٹھے اور چار رکعت نماز پڑھائی، قعدہ اخیرہ میں سجدہ سہو بھی کیا۔ سوال یہ ہے کہ کیا نماز تراویح چار رکعت مکمّل ہوگئی یا پوری رکعتیں دہرائی جائے گی؟ جلد جواب مطلوب ہے۔
(المستفتی : حافظ سفیان، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : صورتِ مسئولہ میں دو رکعت پر تشہد کی مقدار قعدہ نہ کرنے کی وجہ سے پہلی دو رکعتیں فاسد ہوگئی ہیں، خواہ سجدۂ سہو کیا ہو تب بھی۔ البتہ آخری دو رکعتیں درست ہوگئیں، کیونکہ دو رکعت پر جب قعدہ نہیں کیا گیا اور تیسری رکعت کا سجدہ کرلیا جائے تو راجح قول کے مطابق شفعہٴ اولی (پہلی دو رکعت) فاسد ہوگیا، مگر شفعہٴ ثانیہ (دوسری دو رکعت) کی بناء کے حق میں تحریمہ باقی رہتا ہے یعنی دوسرے شفعہ کی بناء صحیح ہوجاتی ہے۔ لہٰذا پہلی دو رکعت اور اس میں پڑھا ہوا قرآنِ کریم اسی دن کی تراویح میں اور اگر اس دن کی تراویح میں نہ ہوسکے تو اگلے دن کی تراویح میں لوٹایا جائے گا۔
ولوصلیّٰ أربعاً بتسلیمۃ واحدۃ ولم یقعد علی رأس الرکعتین أقرب الی الاحتیاط،وکان الأخذ بہ أولیٰ ۔ وعلیہ الفتوی وہذا لأنّ القعدۃ علیٰ رأس الثانیۃ فی التطوع فرض فأخذ نا بالقیاس وقلنا بفساد الشفع الأول، وأخذنا بالاستحسان فی حق بقاء التحریمۃ۔ (المحیط البرھانی : ۲۵۷/۲)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
10 رمضان المبارک 1441
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں