*بینک اکاؤنٹ سے روپے نکال کر دینے کی اجرت لینا*
سوال :
مفتی صاحب! زید نے بینک اکاؤنٹ سے پیسہ نکال کر دینے کا کام شروع کیا ہے، زید 1000 پر 10 روپیہ چارج لیتا ہے۔ تو مفتی صاحب آپ سے پوچھنا یہ تھا کہ یہ جو 10 روپیہ فکس کردیا گیا ہے یہ صحیح ہے یا نہیں؟ کیونکہ 1000 پر 10 روپیہ چارج ہے اب جیسے جیسے رقم بڑھے گی چارج بھی بڑھے گا جیسے 10 ہزار نکالے گا سامنے والا تو 10 روپیہ چارج کے حساب سے 100 روپیہ زید لے لے گا تو کیا اس طرح بڑھتا ہوا چارج اور فکس کی گئی رقم حلال ہے یا حرام؟
مدلل اور اطمینان بخش جواب دیں۔
(المستفتی : حافظ آصف انجم، مالیگاؤں)
--------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : سوال نامہ میں جو صورت بیان کی گئی ہے وہ موجودہ دور میں منی آرڈر کی ایک جدید شکل ہے، اس میں اکاؤنٹ سے پیسہ نکال کر دینے والا اَجیر کی حیثیت سے اپنا حق المحنت وصول کرتا ہے، اس لئے شرعاً اس کی گنجائش ہے خواہ اس کی اجرت فیصد کے اعتبار سے رکھی جائے۔
علامہ تھانوی رحمہ اللہ منی آرڈر سے متعلق لکھتے ہیں :
منی آرڈر مرکب ہے دو معاملوں سے، ایک قرض : جو اصل رقم سے متعلق ہے، دوسرے اجارہ : جو فارم کے لکھنے اور روانہ کرنے پر بنامِ فیس کے دی جاتی ہے، اور دونوں معاملے جائز ہیں، پس دونوں کا مجموعہ بھی جائز ہے۔ اور چونکہ اس میں ابتلاء عام ہے، اس لئے یہ تاویل کرکے جواز کا فتویٰ مناسب ہے۔ (امداد الفتاویٰ، کتاب الربوا / عنوان : تحقیق منی آرڈر، ۳؍۱۴۶ دار العلوم کراچی)
البتہ اس کی فیس انتہائی مناسب رکھی جائے بالخصوص جب رقم زیادہ نکالنا ہوتو بہتر ہے کہ فیس کا فیصد کم کردیا جائے تاکہ اس سے یہ ظاہر نہ ہو کہ لوگوں کی مجبوری کا فائدہ اٹھایا جارہا اور ضرورت مندوں کو لوٹا جارہا ہے۔
الأجير المشترك لا يستحق الأجرة الا بالعمل۔ (مجلة الأحكام العدلية ١٥٧/١ المادة: ٤٢٤)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
03 رمضان المبارک 1441
جواب دیںحذف کریںAssalamualaikum . Lockdown ho na ho . Jab b Online paisa Jama karna ho ya kisi aur Account men Trasansfar karna ho . Ye log Charges lete hi hain. Aam dinon men to Zyada lete hain. Lockdown ki wajha se kam
lere . Samjhiye.
آخری کی دو سطر قابل ستائش ہے اور دکان دار یا آن لائن کام کرنے والے احباب اس تجویز پر ضرور عمل کریں۔
جواب دیںحذف کریںاللہ عمل کی توفیق عطا فرمائے آمین یا رب العالمین
جزاک اللہ خیرا احسن الجزاء فی الدارین عبدالشکور پربھنی مہاراشٹر
جواب دیںحذف کریں