*لاک ڈاؤن کی وجہ سے ائمہ ومؤذنین کی تنخواہ کم کرنا*
سوال :
محترم مفتی صاحب ! کرونا وائرس کی وجہ سے پورے ملک میں لاک ڈاؤن لگا ہوا ہے، جس کی وجہ مساجد میں ہونے والا جمعہ کا چندہ نیز ہفتہ واری پاؤتی کا چندہ بھی بند ہے۔ اب ایسی صورت میں ائمہ و مؤذن حضرات کی تنخواہ کم کرنا کیسا ہے؟ جبکہ یہ حضرات برابر اپنی ڈیوٹی انجام دے رہے ہیں۔ براہ کرم مفصل جواب عنایت فرمائیں ۔
(المستفتی : اشتیاق احمد، مالیگاؤں)
--------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : ائمہ ومؤذنین کی تنخواہ کا دارومدار عُرف پر ہے۔ اور ہمارے یہاں عُرف یہی ہے کہ حالات کے باوجود ان کی تنخواہ پوری پوری ادا کی جاتی ہے۔ چنانچہ جب یہ حضرات اپنی ڈیوٹی برابر انجام دے رہے ہیں تو انہیں ان کی پوری پوری تنخواہ دی جائے گی، ان کی تنخواہ کم کرنا شرعاً جائز نہیں ہے۔
اگر لاک ڈاؤن کی وجہ سے مسجد کا چندہ متاثر ہوتو کہیں سے قرض وغیرہ کا انتظام کرکے ان کی تنخواہ دی جائے، یا باوجود کوشش کے ابھی مکمل تنخواہ نہیں دی جاسکتی تو کچھ رقم کا ابھی انتظام کیا جائے اور بقیہ رقم حالات سُدھرنے کے بعد دی جائے۔
مسجد کی تعمیرات کے نام پر لاکھوں روپے چندہ آسانی سے ہوجاتا ہے، لہٰذا حالات سازگار ہونے کے بعد امام و مؤذن کی تنخواہ کے لیے اگر خصوصی چندہ کرلیا جائے تو اس میں کوئی حرج بھی نہیں ہے۔
البتہ اگر ایسے امام و مؤذن حضرات جن کی مالی حالت اچھی ہو، اور ان کے دوسرے کاروبار بھی ہوں جس کی وجہ سے وہ برضا ورغبت کم تنخواہ لینے پر راضی ہوں تو الگ بات ہے۔ جبراً ان کی تنخواہ کم نہ دی جائے۔
الثابت بالعرف کالثابت بالنص۔ (قواعد الفقہ أشرفي دیوبند /۷۴)
وقول الفقہاء : المعروف کالمشروط۔ (عقود رسم المفتي/ ۹۴)
المعروف بالعرف کالمشروط شرطا الخ۔ (قواعد الفقہ، اشرفی دیوبند/ ۱۲۵)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
19 شعبان المعظم 1441
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں