*گھروں میں باجماعت نماز ادا کرنے کا طریقہ*
✍ محمد عامر عثمانی ملی
قارئین کرام ! کرونا وائرس کے پھیلنے سے بچاؤ کے لیے مساجد میں عارضی طور پر عمومی جماعت کا سلسلہ موقوف کردیا گیا ہے، صرف پانچ افراد کے نماز باجماعت پڑھنے کی اجازت دی گئی ہے، بقیہ حضرات کے لیے گھروں میں نماز ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ چونکہ امت کا ایک بڑا طبقہ عموماً اس طرح کی صورت حال سے دو چار نہیں ہوا ہے، اس لیے گھروں میں نماز پڑھنے کو لے کر بہت سے افراد بعض مسائل کے لیے بار بار سوالات کررہے ہیں، لہٰذا اس پر خوب غور کرکے اس سلسلے میں جتنے مسائل پیش آسکتے ہیں ان تمام مسائل کو جمع کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
▪ گھروں میں نماز باجماعت پڑھنے والوں کے لیے اذان کہنا مسنون نہیں ہے۔ اس لئے کہ محلہ کی اذان اُن کے لیے کافی ہوجاتی ہے۔ لہٰذا الگ سے اذان دینا ضروری نہیں۔ لیکن اُن کے لیے اذان دے دینا بہتر ہے۔ البتہ اگر محلہ کی مسجد کی اذان سے پہلے گھر میں باجماعت نماز پڑھنا ہوتو اس کے لیے کہنا سنت ہے، لہٰذا ایسی صورت میں اذان کا اہتمام کیا جائے گا۔ نیز اقامت کا کہنا ہر دوصورت میں سنت ہے، پس اقامت کہی ۔
▪گھر میں اگر ایک سے زائد افراد ہوں تو انہیں باجماعت نماز ادا کرلینا چاہیے، کیونکہ حدیث شریف میں ہے کہ باجماعت نماز اکیلے نماز کے مقابلہ میں ۲۷؍ درجہ زیادہ فضیلت رکھتی ہے۔ (بخاری : ۱؍۸۹)
خواہ مرد کے ساتھ ایک عورت یا نابالغ سمجھدار بچہ ہی کیوں نہ ہو، اس صورت میں بھی باجماعت نماز کا ثواب مل جائے گا، لیکن یہ عورت مرد کے لیے محرم ہو، یعنی بیوی، ماں، بہن، دادی وغیرہ ۔ مرد کا صرف غیرمحرم عورت (خواہ ایک ہو یا ایک سے زائد) کی امامت کرنا سخت مکروہ ہے۔
▪اگر دو لوگ باجماعت نماز پڑھ رہے ہوں تو مقتدی خواہ وہ نابالغ بچہ ہی کیوں نہ ہو، امام کے دائیں جانب ایک قدم پیچھے کھڑا ہوگا۔
▪اگر دو محرم مرد وعورت باجماعت نماز پڑھیں تو عورت پچھلی صف میں کھڑی ہوگی، مردوں کی طرح امام کے برابر نہیں کھڑی ہوگی۔
▪اگر دو مرد اور ایک عورت ہوتو ایک مرد امامت کرے گا، دوسرا اس کے دائیں جانب ایک قدم پیچھے کھڑا ہوگا اور عورت پچھلی صف میں کھڑی ہوگی۔
▪اگر تین مرد اور ایک عورت ہو تو ایک امامت کرے گا، بقیہ دو پچھلی صف میں کھڑے ہوں گے، اور ان کی پچھلی صف میں عورت کھڑی ہوگی۔
▪ہمارے شہر میں چونکہ مکانات چھوٹے چھوٹے ہیں، اس لیے یہ صورت بھی پیش آتی ہے کہ اگر مرد وعورت دونوں ہوں تو تین صف لگانا ممکن نہیں ہوتا، اس صورت میں مرد حضرات امام کے دائیں بائیں ایک قدم پیچھے کھڑے ہوں گے۔ اور عورت پچھلی صف میں کھڑی ہوگی۔
▪اگر دو لوگ باجماعت نماز پڑھ رہے ہوں مقتدی امام کے دائیں جانب ایک قدم پیچھے کھڑا ہے، اب اگر تیسرا شخص جماعت میں شامل ہونے کے لیے آجائے تو اس صورت میں بہتر یہ ہے کہ اگر آگے جگہ ہو اور امام کو علم ہوجائے تو امام خود آگے بڑھ جائے، یا پھر آنے والے مقتدی کو چاہئے کہ پہلے مقتدی کو پیچھے کرلے۔
▪اگر دو محرم مرد وعورت باجماعت نماز پڑھ رہے ہوں تیسرا اس میں شامل ہونا چاہے تو وہ امام کے دائیں جانب ایک قدم پیچھے کھڑا ہوجائے گا۔
▪عورت امامت نہیں کرسکتی نہ ہی اقامت کہے گی۔ چنانچہ اگر مرد اکیلا ہوتو وہی امامت کے ساتھ اقامت بھی کہے گا۔
▪اگر جماعت میں عورت بھی ہوتو امام کے لیے عورت کی امامت کی نیت بھی کرنا ہے، اور اس کے لیے باقاعدہ الفاظ ادا کرنے کی ضرورت نہیں۔ دل میں ارادہ ہونا کافی ہے۔
▪مرد وعورت مقتدیوں کے لیے ضروی ہے کہ وہ امام کی اقتداء کی نیت کرلیں، اس کے لیے بھی الفاظ کا ادا کرنا ضروری نہیں۔ دل میں ارادہ کرلینا کافی ہے۔
▪جس طرح مرد امام کی اقتداء میں قرأت کی جگہ خاموش رہتے ہیں اسی طرح عورتوں کے لیے بھی یہی حکم ہے، اور جہاں مردوں کے لئے دعا اور تسبیحات پڑھنے کا حکم ہے وہی حکم عورتوں کے لیے بھی ہے۔
نوٹ : شہر میں بعض مکانات اور کارخانوں میں باجماعت نماز ادا کی جارہی ہے جس میں بیس پچیس افراد تک شامل ہورہے ہیں۔ معلوم ہونا چاہیے کہ وبائی مرض کو لے کر مصلحت کا تقاضہ یہی ہے کہ باجماعت نماز میں کم سے کم افراد ہوں، نیز قانوناً بھی گرفت کا اندیشہ ہے، لہٰذا اس کا خیال رکھا جائے۔
اللہ تعالٰی ہم سب کو صحیح طریقے پر باجماعت نماز ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ اور اس کی برکت سے ہمارے تمام مسائل کو حل فرمائے۔ آمین ثم آمین
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں