*منامی دعائیں اور منقول دعائیں*
✍️ محمد عامر عثمانی ملی
قارئین کرام ! کرونا وائرس کا بھوت پوری دنیا پر سوار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس سے بچنے کے لیے ہر ممکن تدبیر اختیار کی جارہی ہے اور ہر قسم کے رطب و یابس وظائف اور ٹوٹکوں کو ہاتھوں ہاتھ لیا اور پھیلایا جارہا ہے۔ لہٰذا ایسے حالات میں ضروری ہے کہ ہم تحقیق کے بعد ہی کسی وظیفہ پر عمل پیرا ہوں۔
گذشتہ کل ایک انٹرویو میں شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم نے کسی صالح بزرگ کا خواب سنایا جس میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے انہیں کرونا وائرس کی وبا سے بچاؤ کیلئے درج ذیل وظیفہ عنایت فرمایا :
تین مرتبہ سورة الفاتحہ
تین مرتبہ سورة الاخلاص (قل هو الله احد)
313 مرتبہ حَسْبُنَا اللّٰهُ وَنِعْمَ الْوَكِيْلُ
ترجمہ : ہمیں اللہ ہی کافی ہے اور وہ کیا ہی خوب کارساز ہے۔
معلوم ہونا چاہیے کہ خواب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت تو برحق ہے، لیکن اس خواب سے کسی حکمِ شرعی کو ثابت کرنا صحیح نہیں، کیونکہ خواب میں آدمی کے حواس معطل ہوتے ہیں، اس حالت میں اس کے ضبط پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا کہ اس نے صحیح طور پر ضبط کیا ہے یا نہیں؟ علاوہ ازیں شریعت، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دنیا سے تشریف لے جانے سے پہلے مکمل ہوچکی تھی، اب اس میں کمی بیشی اور ترمیم و تنسیخ کی گنجائش نہیں، چنانچہ تمام اہل علم اس پر متفق ہیں کہ خواب حجتِ شرعی نہیں، اگر خواب میں کسی نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی ارشاد سنا تو میزانِ شریعت میں تولا جائے گا، اگر قواعدِ شرعیہ کے موافق ہو تو دیکھنے والے کی سلامتی و استقامت کی دلیل ہے، ورنہ اس کے نقص و غلطی کی علامت ہے۔ (آپ کے مسائل اور انکا حل : 1/119)
درج بالا تفصیلات سے واضح ہوگیا کہ اس خواب میں بتائے گئے وظیفہ کی کوئی شرعی حیثیت نہیں ہے۔ اور اس انٹرویو میں شیخ الاسلام دامت برکاتہم خود بھی فرما رہے ہیں کہ خواب شرعاً حجت نہیں ہوتا۔ لیکن چونکہ قرآنی آیات میں شفا ہوتی ہے، لہٰذا اسے پڑھ تو سکتے ہیں، تاہم اسے سنت کا درجہ نہیں دیا جاسکتا، لہٰذا اس پر اندھا دُھند اعتماد کرکے اسے سب کچھ نہ سمجھ لیا جائے، جیسا کہ دیکھا جارہا ہے کہ ہر گروپ میں دو دو تین تین مرتبہ عوام و خواص میں سے ہر کوئی اسے شیئر کررہا ہے۔ کیونکہ خوابوں کے سُنانے اور اس پر اعتماد کرنے کا سلسلہ چل نکلا تو بڑے مسائل پیدا ہوجائیں گے، اس جیسے سنگین حالات میں عوام الناس ایسے ہی کسی خواب اور اس میں بتائے گئے وظائف کا انتظار کریں گے۔ پھر کوئی بھی اُٹھے گا اور مشہور ہونے یا اُمت کو گمراہ کرنے کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف منسوب کرکے جھوٹے خواب بیان کردے گا۔ اُس وقت ہمارے لیے اس کی تردید کرنا مشکل ہوجائے گا۔ ویسے بھی جو دعائیں احادیث میں مذکور ومنقول ہیں وہ اس سے کہیں زیادہ اہمیت رکھتی ہیں، بلکہ یہ کہا جائے کہ منامی (خواب میں بتائی گئی دعاؤں) اور منقول دعاؤں میں کوئی مقابلہ ہی نہیں ہے تو بے جا نہ ہوگا۔ لہٰذا اس فرق کو اچھی طرح سمجھ لیا جائے اور ذکر کردہ اندیشوں کو بھی ملحوظ رکھا جائے تو یہی بات کھُل کر سامنے آتی ہے کہ موجودہ حالات میں منامی وظائف کے بجائے منقولی دعاؤں کا زیادہ اہتمام ہو اور اسی کی دعوت چلائی جائے تو زیادہ بہتر اور احتیاط کی بات ہے۔
احادیث میں مذکور چند اہم دعائیں ملاحظہ فرمائیں :
🔹 ابان بن عثمان کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عثمان ؓ بن عفان سے سنا کہ انہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جس نے تین مرتبہ یہ دعا :
*بِسْمِ اللهِ الَّذِیْ لَا یَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَیْءٌ فِی الْاَرْضِ وَ لَا فِی السَّمَآءِ وَ ھُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ۔*
ترجمہ : الله کے نام سے، وه ذات جس کے نام کے ساتھ کوئی چیز زمین میں اور آسمان میں نقصان نہیں دے سکتی اور وه سننے والا، جاننے والا ہے۔
اسے کوئی ناگہانی مصیبت نہیں پہنچے گی صبح تک۔ اور جس نے یہ کلمات صبح تین بار کہے تو شام تک اس کو کوئی ناگہانی مصیبت نہیں پہنچے گی۔ راوی کہتے ہیں کہ ابان بن عثمان کو فالج ہوگیا تو ایک شخص جس نے ان سے یہ حدیث سنی تھی انہیں (حیرت سے) دیکھنے لگا تو ابان نے اس سے فرمایا کہ تجھے کیا ہوگیا کہ اس طرح میری طرف دیکھتا ہے پس اللہ کی قسم میں نے حضرت عثمان اور حضور اکرم ﷺ پر جھوٹ نہیں باندھا لیکن جس روز مجھے یہ فالج کا حملہ ہوا اس روز میں غصہ میں تھا اور یہ دعا پڑھنا بھول گیا تھا۔ (ابوداؤد)
🔹 حضرت عبدالرحمن بن ابی بکرہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد صاحب سے کہا کہ ابا جان میں سنتا ہوں آپ روزانہ یہ دعا پڑھتے ہیں :
*اَللّٰھُمَّ عَافِنِیْ فِیْ بَدَنِیْ، اَللّٰھُمَّ عَافِنِیْ فِیْ سَمْعِیْ، اَللّٰھُمَّ عَافِنِیْ فِیْ بَصَرِیْ لَا اِلٰهَ اِلَّا اَنْتَ۔ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْکُفْرِ وَ الْفَقْرِ، اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، لَا اِلٰهَ اِلاَّ اَنْتَ۔*
ترجمہ : اے الله! میرے بدن میں مجھے عافیت دے، اے الله! میرے کانوں میں مجھے عافیت دے، اے الله! میری آنکھوں میں مجھے عافیت دے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔ اے الله! یقینا میں تیری پناه چاہتا ہوں کفر اور فقر و فاقہ سے، اے الله! بے شک میں تیری پناه چاہتا ہوں عذابِ قبر سے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔
اور آپ ﷺ یہ دعا تین مرتبہ صبح کے وقت اور تین مرتبہ شام کے وقت پڑھتے ہیں انہوں نے کہا میرے بیٹے میں نے رسول کریم ﷺ کو انہیں کلمات کے ذریعے دعا مانگتے سنا ہے لہٰذا میں اسے پسند کرتا ہوں کہ آنحضرت ﷺ کی سنت کی پیروی کروں۔ (ابوداؤد)
🔹 حضرت ابن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ صبح اور شام کے وقت یہ دعا پڑھنا نہ چھوڑتے :
*اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْاَلُکَ الْعَافِیَةَ فِی الدُّنْیَا وَ الْآخِرَةِ، اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْاَلُکَ الْعَفْوَ وَ الْعَافِیَةَ فِیْ دِیْنِیْ وَ دُنْیَایَ وَاَھْلِیْ وَ مَالِیْ، اَللّٰھُمَّ اسْتُرْعَوْرَاتِیْ وَ آمِنْ رَوْعَاتِیْ، اَللّٰھُمَّ احْفَظْنِیْ مِنْ بَیْنِ یَدَیَّ وَ مِنْ خَلْفِیْ وَ عَنْ یَّمِیْنِیْ وَ عَنْ شِمَالِیْ وَ مِنْ فَوْقِیْ وَ اَعُوْذُ بِعَظَمَتِکَ اَنْ اُغْتَالَ مِنْ تَحْتِیْ۔*
ترجمہ : اے الله! بے شک میں آپ سے دنیا اور آخرت میں عافیت مانگتا ہوں، اے الله! بے شک میں آپ سے درگزر کا اور اپنے دین، دنیا، اہل اور مال کی عافیت کا سوال کرتا ہوں، اے الله! میرے عیب ڈھانپ دے اور مجھے خوف سے امن دے۔ اے الله! میری حفاظت کر، میرے سامنے سے اور میرے پیچھے سے اور میرے دائیں سے اور میرے بائیں سے اور میرے اوپر سے محفوظ رکھ اور اے اللہ تیری عظمت و کبریائی کے ذریعہ اس بات سے پناہ مانگتا ہوں کہ ہلاک کیا جاؤں اچانک نیچے کی جانب سے یعنی زمین میں دھنس جانے سے۔ (ابوداؤد)
🔹 حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول ﷺ فرماتے تھے :
*اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنَ الْبَرَصِ وَ الْجُنُوْنِ وَ الْجُذَامِ وَ سَیِّءِ الْاَسْقَامِ۔*
ترجمہ : اے الله! بے شک میں تیری پناه مانگتا ہوں برص، پاگل پن، کوڑھ اور انتہائی مہلک بیماریوں سے۔ (ابوداؤد)
🔹 حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص شام ہونے پر تین مرتبہ یہ کلمات :
*اَعُوْذُ بِکَلِمَاتِ اللهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ*۔
ترجمہ : میں پناه مانگتا ہو الله کے تمام کلمات کے ساتھ، ہر اُس چیز کے شر سے جو اُس نے پیدا کی ہے۔
کہہ لے اس رات اسے کوئی زہریلی چیز نقصان نہ پہنچا سکے گی ہمارے اہل خانہ نے اس دعا کو سیکھ رکھا تھا اور وہ دعا کو پڑھتے تھے اتفاق سے ایک مرتبہ ہماری ایک بچی کو کسی چیز نے ڈس لیا لیکن اسے کسی قسم کا کوئی درد محسوس نہ ہوا۔ (مسند احمد)
اللہ تعالٰی ہم سب کو سنتوں کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے اس پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین یا رب العالمین
جَــــــــزَاک الــلّٰــهُ خَـــــيْراً
جواب دیںحذف کریں