اتوار، 15 مارچ، 2020

اللہ کے شیروں کو آتی نہیں رُوباہی

*اللہ کے شیروں کو آتی نہیں رُوباہی*

✍️ محمد عامر عثمانی ملی

قارئین کرام! صحافت ایک انتہائی باوقار اور ذمہ دارانہ پیشہ ہے۔ صحافی کے لیے لازم ہے کہ وہ دیانت داری کے ساتھ سچی اور صحیح معلومات دے۔ خبروں اور دوسرے مواد میں اپنی پسند اور نا پسند کے مطابق رنگ آمیزی نہ کرے۔کسی خاص نقطۂ نظر کی تشہیر کے لیے اطلاعات کو مسخ نہ کرے۔ سنسنی خیزی کے لیے واقعات کی صحت کو مجروح نہ کرے۔قارئین و ناظرین کو گمراہ نہ کرے۔ آزادی کے ساتھ کام کرے، خوف اور لالچ کو قریب نہ بھٹکنے دے۔ وسیع تر قومی و ملکی مفادات کو ملحوظ رکھے۔ اگر اس سے کوئی غلطی ہوجائے تو اس کو چھپانے یا اس پر اصرار کے بجائے اس کا اعتراف کرے اور اس کا ازالہ کرے۔ (من شاہ جہانم : 56)

لیکن موجودہ دور کی صحافت بالخصوص الیکٹرانک میڈیا پر اگر سَرسَری نگاہ بھی ڈالی جائے تو ہمیں باآسانی یہ معلوم ہوجائے گا کہ صحافت کا ایک بڑا طبقہ اپنے مقاصد سے کوسوں دور جاچکا ہے، ان کا مقصد صرف بر سرِاقتدار کی خوشامد اور چاپلوسی کرکے اپنا ذاتی مفاد حاصل کرنا بن چکا ہے۔

محترم قارئین ! درج بالا تمہید کا مقصد گذشتہ دنوں گودی میڈیا کے سَرخیل انڈیا ٹی وی کی اس رپورٹ کی طرف توجہ دلانا ہے جس میں ملک کے انتہائی باوقار، سنجیدہ اور حق گو علماء کرام کی حکومت کی ظالمانہ پالیسیوں کے خلاف کی گئی تقاریر کے بعض حصوں کو کاٹ کر دکھایا گیا ہے اور انہیں بھڑکاؤ مولانا کہا گیا ہے، بلکہ اپنی غلیظ ذہنیت کا ثبوت دیتے ہوئے انہیں معاذ اللہ پاکھنڈی تک کہا گیا ہے، جو ظاہر ہے صحافت جیسے سنجیدہ منصب کے قطعاً خلاف ہے۔

چنانچہ ہمارا اس پر سوال ہے کہ اگر حکومت کی غلط اور ظالمانہ پالیسیوں کے خلاف کہنا ہیٹ اسپیچ ہے تو آپ کا تو پورا کا پورا اقتدار ہی اسی ہیٹ اسپیچ کی دین ہے جو آپ نے اپنے سے پہلے برسرِاقتدار کے خلاف کی ہے، اور آج تک آپ اپنی ہر غلطی کو چھپانے کے لئے اسی کی شکست خوردہ پارٹی کی طرف اشارہ کرتے ہیں، اگر علماء کرام کی مذہبی باتیں جو خاص پس منظر رکھتی ہیں ہیٹ اسپیچ ہیں تو آپ کی پارٹی کے لیڈران نے جو کچھ کہا ہے اور کہہ رہے ہیں جو شُدّ بھڑکاؤ بھاشن ہیں انہیں آپ کیا کہیں گے؟ ان پر کب رپورٹ جاری کریں گے؟ ان کے خلاف کارروائی کی مانگ کب کریں گے؟

لہٰذا سب سے پہلے تو ہم ان تمام علماء کرام بشمول شہرِ عزیز کے دو اہم ستون حضرت مولانا مفتی محمد اسماعیل قاسمی، اور حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی دامت برکاتہم کی جرأت و بیباکی پر انہیں حدیث شریف :

أفضلُ الجِهادِ كَلِمَةُ حَقٍّ عِنْدَ سُلْطَانٍ جَائِرٍ ۔ (مسندأحمد،11159)
ترجمہ : ظالم بادشاہ کے سامنے حق بات کہنا افضل جہاد ہے۔

کا مژدہ جانفزا سناتے ہوئے یہ شعر ان کی نذر کرتے ہیں کہ

آئینِ جواں مرداں حق گوئی وبیباکی
اللہ کے شیروں کو آتی نہیں روباہی

نیز انہیں اس بات پر مبارکباد پیش کرتے ہیں کہ آپ کے بیانات صدا بصحرا ہونے کے بجائے اب الحمدللہ اس سطح پر پہنچ چکے ہیں کہ حکومت کے ایوانوں کو ہلادیں، آپ کے دِلوں سے نکلی ہوئی چنگاریاں شعلہ بن چکی ہیں جس کی حدت و شدت مسند اقتدار پر بیٹھے ہوئے نااہلوں اور غافلوں تک پہنچ چکی ہیں، ان کی نیندیں حرام ہورہی ہیں، یہ بوکھلا گئے ہیں جب ہی ایسی اوچھی حرکتوں سے آپ کو ڈرانے کی احمقانہ کوشش کی جارہی ہے۔ آپ ان چمچوں اور چاپلوسوں کی گیدڑ بھپکیوں کو قطعاً خاطر میں نہ لائیں اور اسی طرح اپنے اسلاف کے نقش قدم پر چلتے ہوئے بلا خوف وخطر حق و انصاف کی صدا بلند کرتے رہیں، ہم آپ حضرات کو اس بات کا یقین دلاتے ہیں کہ ہندوستان کی انصاف پسند عوام آپ کے ساتھ ہے، اور سب سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ کی مدد ونصرت آپ کو حاصل ہے۔

معزز قارئین ! اس تحریر کے ساتھ انڈیا ٹی وی رپورٹ ویڈیو کی لنک ارسال کی جارہی ہے، اور کیسے اس ویڈیو کو رپورٹ کرنا ہے اسکرین شاٹ کے ذریعے اس کا طریقہ بھی بتایا گیا ہے، لہٰذا ان حق گو علماء کرام کی محبت اور تائید و حمایت میں دعا کے ساتھ ہم کم از کم اتنا تو کر ہی سکتے ہیں کہ اس ویڈیو کو رپورٹ کریں، است ڈس لائک کریں، اس چینل کا بائیکاٹ کریں، اور اسے ان سبسکرائب کریں۔ تاکہ ہمارے غم و غصہ کا اس چینل کو احساس ہو اور آئندہ وہ ایسی گھٹیا حرکت سے باز رہے۔ اس کے علاوہ قانونی معلومات رکھنے والے احباب اس بکاؤ چینل کے خلاف قانونی کارروائی بھی کریں۔

اللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ وہ وطنِ عزیز ہندوستان کی ہر طرح سے حفاظت فرمائے، نفرت کا کاروبار کرنے والوں کو ہدایت عطا فرمائے، اور اگر ان کے حق میں ہدایت مقدر نہ ہوتو انہیں جلد از جلد کیفر کردار تک پہنچنے کے فیصلے فرمائے، اور حق گو علما و عمائدین کی جان، مال عزت وآبرو کی حفاظت فرمائے ۔ آمین یا رب العالمین

ویڈیو لنک جسے رپورٹ کرنا ہے۔ 👇

https://youtu.be/AyJtXX41rQo

1 تبصرہ:

  1. جزاکم اللہ خیرا. بہت مناسب قدم ہے جوکہ آپ نے اٹھایا ہے اللہ تعالیٰ برکت عطا فرمائے آمین

    جواب دیںحذف کریں

بوگس ووٹ دینے کا حکم