*امدادی دواخانہ کے اخراجات میں زکوٰۃ، صدقہ کی رقم خرچ کرنا*
سوال :
مفتی صاحب مسئلہ یہ ہے کہ کچھ نوجوان امدادی دواخانہ شروع کرنا چاہتے ہیں لیکن کچھ افراد اس میں لگنے والے اخراجات کے لئے زکوٰۃ، صدقہ وغیرہ کی رقم دینا چاہتے ہیں۔
۱) کیا ایسی رقومات کا استعمال کیا جاسکتا ہے؟
۲) ایسی رقومات کو دواخانہ کی کون سی مد میں اور کس طرح استعمال کیا جاسکتا ہے؟
رہنمائی فرما کر عنداللہ ماجور ہوں ۔
جزاک اللہ خیرا
(المستفتی : سہیل احمد، مالیگاؤں)
---------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : صدقہ دو طرح کا ہوتا ہے ایک صدقۂ واجبہ، دوسرے صدقۂ نافلہ۔
نذر، منت، زکوٰۃ، صدقۂ فطر، فوت شدہ نماز اور روزوں کے فدیہ کی رقم وغیرہ، صدقۂ واجبہ ہیں، اس کا مصرف مستحق اور مسکین مسلمان ہیں، اور اس میں تملیک یعنی مستحق (جن کے پاس زندگی کی لازمی ضروریات مثلاً رہائشی مکان، سامان خورد ونوش، استعمالی برتن و کپڑے کے علاوہ موجودہ اوزان کے مطابق 62 تولہ چاندی یا اس کی قیمت کے بقدر مال نہ ہو) کو اس مال کا مالک بنانا شرط ہے۔ چنانچہ صدقۂ واجبہ کی رقم سے صرف مستحق زکوٰۃ مریضوں کو دوا گولی دی جاسکتی ہے۔ اس کے علاوہ دیگر مصارف یعنی جگہ کی خریدی یا کرایہ، ڈاکٹرس کی تنخواہ وغیرہ میں یہ رقم خرچ کرنا جائز نہ ہوگا۔
مذکورہ بالا صدقۂ واجبہ کے علاوہ آدمی اپنی کمائی سے جو مال نکالے اسے صدقۂ نافلہ، چندہ، ہبہ، عطیہ اور امداد سب کہہ سکتے ہیں۔ اس کا مصرف مساجد، مدارس، خود صدقہ دینے والا، اس کے گھر والے، مالدار اور غریب، مسلم غير مسلم سب ہیں، اس میں تملیک شرط نہیں۔ لہٰذا صدقۂ نافلہ کی رقوم دواخانہ کے ہر اخراجات میں لگائی جاسکتی ہے۔
اعلم أن الصدقۃ تستحب فاضل عن کفایتہ والافضل لمن یتصدق نفلا أن ینوی لجمیع المؤمنین والمؤمنات لأنہا تصل إلیہم ولا ینقص من أجرہ شیء۔ (شامي : ۲؍۳۵۷)
فالجملہ في ہذا أن جنس الصدقۃ یجوز صرفہا إلی المسلم … ویجوز صرف التطوع إلیہم با الاتفاق وری عن أبي یوسف أنہ یجوز صرف الصدقات إلی الأغنیاء أذا سموا فی الوقف۔ فأما الصدقۃ علی وجہ الصلۃ والتطوع فلا بأس بہ، وفي الفتاوی العتابیۃ وکذلک یجوز النفل للغني۔ (الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۳؍۲۱۱-۲۱۴/بحوالہ فتاوی قاسمیہ)
ای مصرف الزکاۃ والعشر…(ھو فقیر وھو من لہ ادنی شیٔ)ای دون نصاب أو قدر نصاب غیرتام مستغرق فی الحاجۃ (ومسکین من لاشیٔ لہ) علی المذھب۔ (الدر المختار : ۳۳۹/۲)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
18 رجب المرجب 1441
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں