پیر، 3 فروری، 2020

بتی گُل تحریک کی شرعی حیثیت

*بتی گُل تحریک کی شرعی حیثیت*

سوال :

مولانا صاحب ! ایک سوال کا جواب عنایت فرمادیں تو نوازش ہو گی۔
کل منگل کو ہمارے شہر مالیگاؤں میں ایک احتجاج بنام بتی گل تحریک ہونے والا ہے۔ اس میں سات بجے سے پونے آٹھ بجے تک مکانوں دکانوں کی لائٹ بند کرکے آیت کریمہ کا ورد اور دعا کرنے کو کہا گیا ہے۔ پوچھنا یہ ہے کہ کیا ایسا کرنا شرعا درست ہے؟ کہیں یہ عمل بدعت تو نہیں ہے؟ چونکہ اس تحریک کی شہر کے اکابر علماء کرام اور مفتیان عظام کی حمایت بھی حاصل نہیں ہے اس لیے اس پر عمل کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں آپ رہنمائی فرما دیں۔
(المستفتی : جمال ناصر، مالیگاؤں)
---------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : شہر میں ہونے والی بتی گُل نامی تحریک بطور احتجاج کے ہے۔ یعنی کچھ دیر شہر میں اندھیرا کرکے حکومت تک یہ پیغام پہنچانا ہے کہ ہم آپ کے بنائے گئے کالے قوانین سے سخت ناراض ہیں اور ان کی واپسی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اب جبکہ کچھ دیر روشنی بند کرنے کی بات کہی گئی ہے تو ہوسکتا ہے بہت سے افراد اندھیرا ہونے کی وجہ سے اپنی مصروفیات جاری نہ رکھ سکیں، اور فضول بیٹھ کر وقت ضائع کریں جس کی وجہ سے بطور مشورہ کہا گیا ہے کہ فضول وقت ضائع کرنے سے بہتر ہے کہ وہ اپنا قیمتی وقت دعا و اذکار وغیرہ میں لگائیں کیونکہ اسباب (احتجاج) کے ساتھ دعاؤں کا اہتمام بھی حد درجہ ضروری ہے۔ اس عمل میں شرعاً کوئی قباحت نہیں ہے کیونکہ اسے دین سمجھ کر نہیں کیا جارہا ہے اور نہ ہی اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے منقول ثابت کیا جارہا ہے۔ لہٰذا اسے بدعت سمجھنا یا کہنا درست نہیں ہے۔

اَلْبِدْعَةُ طَرِيْقَةࣨ فِي الدِّيْنِ مُخْتَرَعَةࣨ، تُضَاهِي الشَّرْعِيَّةَ، يُقْصَدُ بِالسُّلُوْكِ عَلَيْهَا مَا يُقْصَدُ بِالطَّرِيْقَةِ الشَّرْعِيَّةِ۔ (الاعتصام للشاطبي : ص 43)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
09 جمادی الآخر 1441

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

بوگس ووٹ دینے کا حکم