سوال :
محترم مفتی صاحب! واٹس اپ پر ایک پرچی کی تصویر وائرل ہے جس پر لکھا ہوا ہے کہ : سورة لهب (تبت يدا) ہر فرض نماز کے بعد سات مرتبہ پڑھ کر ان دشمنانِ اسلام (ہندوستان کی تین مبغوض ترین شخصیتوں کی تصویر بنی ہوئی ہے) کی تصویروں پر سات مرتبہ زور زور سے ماریں اور ہلاکت کی دعا کریں کہ اے اللہ قوم ثمود کی طرح پہلے ان کے چہروں کو پیلا کالا اور لال کر کے انہیں ہلاک فرما۔ اس وظیفہ کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ کیا اس پر عمل کرسکتے ہیں؟ مدلل جواب ارسال فرمائیں۔
(المستفتی : محمد حسان، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : قرآن و حدیث سے ایسا کوئی بھی وظیفہ ثابت نہیں ہے۔ اور نہ ہی معتبر علماء سے ایسا عجیب وغریب وظیفہ منقول ہے۔ یہ ایک من گھڑت وظیفہ ہے اور یہ طریقہ اس وجہ سے بھی درست نہیں ہے کہ اس میں تصویر کا استعمال ہورہا ہے، جبکہ تصویر کشی شرعاً ناجائز ہے۔ لہٰذا اس وظیفہ پر عمل نہ کریں، بلکہ ان لوگوں کے لیے اس طرح دعا اور بدعا کی جائے کہ اللہ تعالیٰ ان کے حق میں ہدایت مقدر ہوتو جلد از جلد انہیں ہدایت عطا فرما ورنہ انہیں ہلاک وبرباد فرما، اور انہیں عبرت کا نشان بنادے۔ آمین
قال أصحابنا وغیرہم من العلماء: تصویر صورۃ الحیوان حرام شدید التحریم، وہو من الکبائر؛ لأنہ متوعد علیہ بھذا الوعید الشدید المذکور في الأحادیث سواء صنعہ في ثوب، أوبساط، أو درہم، أودینار، أو غیر ذلک، وأما تصویر الشجر، والرجل، والجبل وغیر ذلک فلیس بحرام، ہذا حکم نفس التصویر، وأما إتخاذ المصور بحیوان، فإن کان معلقاً علی حائط سواء کان لہ ظل أم لا، أو ثوبًا ملبوسًا، أو عمامۃ، أونحو ذلک فہو حرام۔(مرقاۃ المفاتیح، ۸/۳۲۶، مکتبہ امدادیہ ملتان)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
09 جمادی الآخر 1441
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں