*رمضان المبارک کی آمد کی خوشخبری دینا*
سوال :
کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ کیا رمضان المبارک کی آمد کی خوشخبری دینے کی کوئی فضیلت حدیث شریف میں موجود ہے؟ اگر ہے تو اس کی سندی حیثیت کیا ہے؟ وضاحت کے ساتھ بیان فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : محمد عابد، مالیگاؤں)
-----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : رمضان المبارک کی آمد سے کچھ پہلے سوشل میڈیا پر درج ذیل من گھڑت پوسٹ بڑی زور شور سے عوام الناس کی طرف سے چلائی جاتی ہے۔
من أخبر بخبر رمضان أولا حرام عليه نار جهنم
ترجمہ : جو رمضان کی خبر سب سے پہلے دے گا اس پر جہنم کی آگ حرام ہو جائے گی۔
معلوم ہونا چاہیے کہ ایسی کوئی روایت نہ کبھی اہل علم سے سنی ہے، نہ پڑھی ہے، نہ ہی تلاش کرنے سے کسی کتاب میں ملی ہے، بلکہ یہ موجودہ دور کی من گھڑت باتوں میں سے ہے، جو کہ بڑی جہالت اور حماقت کی بات ہے۔ لہٰذا قصداً اس کا پھیلانا اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنانا ہے، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے کہ جو شخص مجھ پر جھوٹ باندھے تو وہ اپنا ٹھکانہ جہنم بنا لے۔ یعنی ایسی کوئی بات بیان کرے جو میں نے نہیں کہی ہے اس کا ٹھکانہ جہنم ہوگا۔
چنانچہ ہم سب پر ضروری ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف منسوب کوئی بھی بات بلاتحقیق بیان نہ کریں۔ لہٰذا خود بھی اس من گھڑت پوسٹ کے پھیلانے سے اجتناب کریں اور دوسروں کو بھی روکیں۔
نوٹ : رمضان المبارک کے علاوہ بھی کسی مہینے کے آمد کی مبارکباد یا خوشخبری سنانا حدیث شریف سے ثابت نہیں ہے۔
قال النبی صلی اللہ علیہ و سلم : من کذب علي متعمدا فلیتبوأ مقعدہ من النار۔ (صحیح البخاري : 1291،صحیح مسلم : 933)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
04 رجب المرجب 1441
حضرت یہ جو صحیح البخاری کا حوالہ 1291 جو ہے یہ کس نسخے کا ہے اور کہاں سے چھپی ہے 7266963028 اس نمبر پر مطلع فرمائیں واٹس اپ نمبر ہے
جواب دیںحذف کریںماشاء اللہ
جواب دیںحذف کریںجزاکم اللہ خیرا و احسن الجزاء
اگر کوئی شخص اپنے عزیز کو رمضان مبارک کہے تو اس کہنے سے من کذب علی متعمدا والی وعید میں کیسے شامل ہوگا
جواب دیںحذف کریںوضاحت کیجئے
اس میں مبارکباد کا لفظ کہاں ہے؟
حذف کریںMashallah
جواب دیںحذف کریں