بدھ، 12 فروری، 2020

درسِ قرآن میں گئی تو طلاق؟

*درسِ قرآن میں گئی تو طلاق؟*

سوال :

کیافرماتے ہے علماء کرام اور مفتیان شرع متین مسئلہ مذکورہ کے بارے میں کہ زید نے اپنی بیوی سے کہا اگر تو درس قرآن یا کسی بھی دینی مجلس میں گئی تو تجھے طلاق، لفظ طلاق خالص مطلق کہا اس میں ایک اور دو کی کوئی قید نہیں ہے۔ جواب دے کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں۔
(المستفتی : محمد شعیب، مالیگاؤں)
-------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : شوہر اپنی بیوی کو کہے کہ اگر تو نے فلاں کام کیا تو تجھے طلاق، شریعت کی اصطلاح میں اسے تعلیقِ طلاق کہتے ہیں، لہٰذا جب وہ شرط پائی جائے تو طلاق واقع ہوجاتی ہے۔

صورتِ مسئولہ میں جب بھی زید کی بیوی درسِ قرآن یا دینی بیانات کی مجلس میں جائے گی اس کی بیوی پر ایک طلاقِ رجعی واقع ہوجائے گی۔ ایک طلاق رجعی کا حکم یہ ہے کہ زید عدت کے اندر رجوع کرسکتا ہے، رجوع میں بہتر یہ ہے کہ دو گواہوں کی موجودگی میں کہہ دے کہ میں رجوع کرتا ہوں، یا پھر تنہائی میں میاں بیوی والا عمل کرنے کی صورت میں بھی رجوع ہوجاتا ہے۔ اور اگر عدت کے اندر ( تین ماہواری گذرنے سے پہلے) رجوع نہیں کیا تو عدت کی مدت گذر جانے کے بعد وہ ایک طلاق بائن بن جائے گی۔ ایک طلاق بائن کی صورت میں زید کی بیوی اسکے نکاح سے نکل جائے گی، اب وہ کسی اور سے بھی نکاح کرسکتی ہے، اور چاہے تو نئے مہر کے ساتھ زید سے بھی نکاح کرسکتی ہے۔ اس صورت میں شرعی حلالہ کی ضرورت نہ ہوگی۔

بلاعذر شرعی شوہر کا اپنی بیوی کو اس طرح طلاق دینا گناہ کی بات ہے، پھر دینی مجالس سے روکنا تو اس گناہ کو مزید سخت کردیتا ہے۔ لہٰذا زید پر ندامت کے ساتھ توبہ و استغفار لازم ہے۔ ملحوظ رہے اس شرط کو ختم کرنے کی کوئی صورت نہیں ہے۔

وتنحل الیمین بعد وجود الشرط مطلقا لکن إن وجد فی الملک طلقت۔ (الدر المختار، باب التعلیق، ۴/۶۰۹)

عن سماکؓ قال: سمعت عکرمۃؓ یقول : الطلاق مرتان: فإمساک بمعروف، أو تسریح بإحسان، قال: إذا طلق الرجل امرأتہ واحدۃ فإن شاء نکحہا، وإذا طلقہا ثنتین فإن شاء نکحہا، فإذا طلقہا ثلاثاً فلا تحل لہ حتی تنکح زوجاً غیرہ۔ (المصنف لابن أبي شیبۃ، ما قالوا في الطلاق مرتان، ۱۰/۱۹۷، رقم:۱۹۵۶۴)

أو تزوج ثانیاً في العدۃ۔ وفي الشامیۃ : فیما لو طلقہا بائناً بعد الدخول، ثم تزوجہا في العدۃ وجب کمال المہر الثانی بدون الخلوۃ والدخول۔ (درمختار مع الشامي، باب المهر،۴/۲۳۳)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
18 جمادی الآخر 1441

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

بوگس ووٹ دینے کا حکم