*کیا خودکشی کی کوشش میں ناکام ہونے والے پر تجدیدِ ایمان ضروری ہے؟*
سوال :
مفتی صاحب! مسئلہ عرض ہیکہ ایک سال پہلے میرے بھائی نے خودکشی کرنے کی کوشش کی تھی مگر بچ گیا تھا تب میرے والد نے اسکو غسل کرنے لگایا پھر کلمہ پڑھایا پھر صلوتہ توبہ نماز پڑھنے کو کہا، اور ایک بات کہی تھی کہ اگر یہ شادی شدہ ہوتا تو اسکا نکاح بھی پھر سے پڑھانا پڑتا کیونکہ اس کی وجہ سے نکاح ٹوٹ جاتا ہے۔ ابھی کچھ دن پہلے میرے ایک دوست کی اہلیہ نے بھی خودکشی کی کوشش کی تھی مگر نہ کلمہ پڑھا نہ توبہ کی جمعہ سے پہلے تک ایسے ہی تھی، جمعہ کے روز رات کو کلمہ پڑھا ہے تو اس کا اب کیا کرنا چاہیے؟ آپ بتائیں کیا خودکشی کرنے سے ایمان سے خارج ہوجاتے ہیں؟ اور نکاح ٹوٹ جاتا ہے؟ عین نوازش ہوگی۔
(المستفتی : عمران احمد، مالیگاؤں)
--------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : خود کشی سخت ترین گناہ ہے۔ احادیثِ مبارکہ میں خود کشی کرنے والوں کے لیے دردناک عذاب کی وعید بیان کی گئی ہے، اور فقہاء کرام نے بڑے اور با اثر علماء کو ایسے شخص کی نماز جنازہ پڑھنے سے منع فرمایا ہے تاکہ دوسرے لوگوں کو تنبیہ ہو اور وہ اس سے عبرت حاصل کرکے اس گناہِ عظیم سے باز رہیں۔ تاہم ایسے شخص کو کافر نہیں کہا جائے گا، بلکہ اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی اور اس کے لیے مغفرت کی دعا بھی کی جائے گی۔ جس طرح بعض معاصی اور گناہ کے کام حرام ہیں اسی طرح خودکشی بھی حرام ہے، جس طرح دوسرے گناہوں پر گرفت ہوگی اسی طرح خود کشی پر بھی ہوگی۔ چنانچہ ایسا شخص اپنے کئے کی سزا پا لینے کے بعد جنت میں ضرور داخل ہوگا۔ اس لئے کہ اہلِ سنت والجماعت کا متفقہ مسلک یہ ہے کہ گناہ کبیرہ کا مرتکب اس وقت تک دائرۂ اسلام سے خارج نہیں ہوتا جب تک اس گناہ کبیرہ کو حلال نہ سمجھے جس کی حرمت نصِّ قطعی سے ثابت ہو۔ لہٰذا صورتِ مسئولہ میں خودکشی میں ناکام ہونے والے افراد گناہ کبیرہ کے مرتکب تو ہوئے ہیں، لیکن سچی پکی توبہ کرلینے سے ان کا گناہ معاف ہوجائے گا۔ ان کے لیے تجدیدِ ایمان و تجدیدِ نکاح کی ضرورت نہیں۔
قال اللّٰہ تعالیٰ : اِنَّ اللّٰہَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُشْرَکَ بِہِ وَیَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِکَ لِمَنْ یَشَآءُ ۔ (سورۃ النساء : ۱۱۶)
اعلم إن الروایات قد صحت أن أہل التوحید یعذبون، ثم یخرجون منہا ولا یخلدون۔ (فتح الملہم، اشرفیہ دیوبند ۱/۲۲۵)
من قتل نفسہ ولوعمدا یغسل ویصلی علیہ وبہ یفتی وان کان اعظم وزرامن قاتل غیرہ (وقال ابن عابدین)قولہ وبہ یفتی لانہ فاسق غیر ساع فی الارض بالفساد وان کان باغیا علی نفسہ کسائر فساق المسلمین ۔ (شامی، ١/٦٤٣)
ان الکبیرة التی ھی غیرالکفر لاتخرج العبدالمومن من الایمان لبقاء التصدیق الذی ھو حقیقة الایمان ۔(شرح العقائد :١٣٥)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
08 جمادی الآخر 1441
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں