*پیشگی (ایڈوانس) زکوٰۃ ادا کرنا*
سوال :
کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ زید کی سالانہ زکوٰۃ کی ادائیگی کا وقت ایک رمضان المبارک ہے، لیکن وہ رمضان المبارک سے پہلے رجب میں ہی اس نے کسی مستحق کو زکوٰۃ کی نیت سے کچھ رقم دے دی ہے تو کیا یہ زکوٰۃ ادا ہوگی؟ کیا ایڈوانس زکوٰۃ دینا صحیح ہے؟
(المستفتی : محمد ہارون، مالیگاؤں)
---------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : صورتِ مسئولہ میں اگر زید نے زکوٰۃ ادا کرتے وقت یا اپنے مال سے زکوٰۃ کی رقم الگ کرتے وقت زکوٰۃ کی نیت کرلی تھی تو اس کی آئندہ سال کی زکوٰۃ ادا ہوگئی، چنانچہ سالانہ زکوٰۃ کے حساب کے وقت زکوٰۃ کی رقم سے ادا کردہ رقم کو کم کرسکتا ہے۔ اس لئے کہ اگر کوئی صاحب نصاب سال گذرنے سے پہلے ہی پیشگی زکوٰۃ ادا کردے تو جائز ہے، سال پورا ہونے پر نصاب باقی ہے تو یہ پیشگی ادا کی گئی زکوٰۃ، زکوٰۃ ہوگی، ورنہ نفلی صدقہ میں اس کا شمار ہوگا۔
وَيَجُوزُ تَعْجِيلُ الزَّكَاةِ بَعْدَ مِلْكِ النِّصَابِ، وَلَا يَجُوزُ قَبْلَهُ كَذَا فِي الْخُلَاصَةِ. وَإِنَّمَا يَجُوزُ التَّعْجِيلُ بِثَلَاثَةِ شُرُوطٍ أَحَدُهَا أَنْ يَكُونَ الْحَوْلُ مُنْعَقِدًا عَلَيْهِ وَقْتَ التَّعْجِيلِ. وَالثَّانِي أَنْ يَكُونَ النِّصَابُ الَّذِي أَدَّى عَنْهُ كَامِلًا فِي آخِرِ الْحَوْلِ. وَالثَّالِثُ أَنْ لَا يَفُوتَ أَصْلُهُ فِيمَا بَيْنَ ذَلِكَ فَإِذَا كَانَ لَهُ النِّصَابُ مِنْ الذَّهَبِ أَوْ الْفِضَّةِ أَوْ أَمْوَالِ التِّجَارَةِ أَقَلَّ مِنْ الْمِائَتَيْنِ فَعَجَّلَ الزَّكَاةَ ثُمَّ كَمَّلَ النِّصَابَ أَوْ كَانَتْ لَهُ مِائَتَا دِرْهَمٍ أَوْ عُرُوضٌ لِلتِّجَارَةِ قِيمَتُهَا مِائَتَا دِرْهَمٍ فَتَصَدَّقَ بِالْخَمْسَةِ عَنْ الزَّكَاةِ وَانْتَقَصَ النِّصَابُ حَتَّى حَالَ عَلَيْهِ الْحَوْلُ وَالنِّصَابُ نَاقِصٌ أَوْ كَانَ النِّصَابُ كَامِلًا وَقْتَ التَّعْجِيلِ ثُمَّ هَلَكَ جَمِيعُ الْمَالِ صَارَ مَا عَجَّلَ بِهِ تَطَوُّعًا هَكَذَا فِي شَرْحِ الطَّحَاوِيِّ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ، کتاب الزکٰوۃ، ١/١٧٦)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامرعثمانی ملی
04 رجب المرجب 1441
جزاک اللہ خیر
جواب دیںحذف کریں