سوال :
کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ زید اپنے بڑے ابا کی پوتی کے ساتھ نکاح کرسکتا ہے یا نہیں؟ اسی طرح خالہ زاد یا پھوپھی زاد بھائی/بہن کی بیٹی سے نکاح کا کیا حکم ہے؟ مدلل رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : محمد مدبر، مالیگاؤں)
--------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : سگے بھائی یعنی جن کے ماں باپ ایک ہوں، علاتی بھائی یعنی جن کے باپ ایک ہوں، اخیافی بھائی جن کی ماں ایک ہوں، نیز رضاعی بھائی جنہوں نے مدت رضاعت میں ایک عورت کا دودھ پیا ہو، ایسے چاروں بھائیوں کی بیٹی دوسرے بھائی کے لیے محرم ہے، ان کا آپس میں نکاح جائز نہیں ہے۔ البتہ چچا زاد،تایا زاد، خالہ زاد، پھوپھی زاد بھائی/ بہن کی بیٹی محرم نہیں ہے جس سے پردہ بھی ضروری ہے، لہٰذا رشتہ میں دور کے اس نامحرم چچا/ماموں سے بھتیجی/بھانجی کا نکاح درست ہے۔
صورتِ مسئولہ میں چونکہ زید کے تایا زاد بھائی کی بیٹی یعنی بڑے ابو کی پوتی ہے جو اس کے لیے نامحرم ہے، لہٰذا ان دونوں کا آپس میں نکاح درست ہوگا۔
اس کی سب سے بڑی اور مشہور مثال حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کا آپس میں نکاح ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے چچا ابوطالب کے فرزند تھے، جس کی وجہ سے حضرت علی اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم آپس میں چچا زاد بھائی ہوئے، اور حضرت علی حضرت فاطمہ کے دُور کے چچا ہوئے۔ لیکن اس کے باوجود دونوں کا نکاح ہوا۔ اور ان سے جنتی جوانوں کے سردار حضرات حسنین رضی اللہ عنہما پیدا ہوئے۔
قَالَ اللہُ تعالٰی : حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ اُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ وَاَخَوَاتُكُمْ وَعَمَّاتُكُمْ وَخَالَاتُكُمْ وَبَنَاتُ الاَخِ وَبَنَاتُ الاُخْتِ وَاُمَّهَاتُكُمُ اللَّاتِيْ أَرْضَعْنَكُمْ وَاَخَوَاتُكُم مِّنَ الرَّضَاعَةِ وَاُمَّهَاتُ نِسَآئِكُمْ وَرَبَائِبُكُمُ اللَّاتِيْ فِيْ حُجُورِكُمْ مِّنْ نِّسَآئِكُمُ اللَّاتِيْ دَخَلْتُمْ بِهِنَّ فَإِن لَّمْ تَكُوْنُوْا دَخَلْتُمْ بِهِنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ وَحَلاَئِلُ اَبْنَائِكُمُ الَّذِيْنَ مِنْ اَصْلاَبِكُمْ وَاَنْ تَجْمَعُوْا بَيْنَ الْاُخْتَيْنِ إِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ إِنَّ اللهَ كَانَ غَفُورًا رَّحِيْمًا۔ (سورۃ النساء، آیت : ۲۳)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
27 جمادی الآخر 1441
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں