اتوار، 16 فروری، 2020

پانی پینے سے متعلق چند اہم سوالات

سوال :

1) کس قسم کا پانی پینا سنت ہے ٹھنڈا پانی یا گرم پانی؟
2) اگر کوئی شخص گرم پانی کو سنت سمجھ کر پئے تو اس کا کیا حکم ہوگا؟
3) اسی طرح اگر گرم پانی بطورِ احتیاط یا بطورِ علاج پینا کیسا ہے؟
4) کھانا کھانے کے بعد پانی پینا شریعتِ مطہرہ کی رو سے کیسا ہے؟
(المستفتی : عبدالرحمن انجینئر، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : حدیث شریف میں آتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پینے کی چیزوں میں ٹھنڈی اور میٹھی چیز زیادہ پسند تھی۔ لہٰذا اگر کوئی معتدل ٹھنڈا پانی جو صحت کے لیے نقصان دہ نہ ہو سنت کی نیت سے پئے تو امید ہے کہ اسے سنت پر عمل کا ثواب ملے گا۔

2/3) صحت کا خیال رکھتے ہوئے اگر کوئی گرم پانی پئے تو شرعاً اس میں قباحت نہیں ہے، بلکہ صحت کا خیال رکھنا شرعاً بھی ضروری ہے، لہٰذا یہ ایک مستحسن عمل ہوگا۔ تاہم گرم پانی پینے کو سنت نہیں کہا جاسکتا، لہٰذا بعینہ اس عمل کو سنت سمجھ کر عمل کرنا درست نہیں۔

4) کھانے سے پہلے یا کھانے کے درمیان، اسی طرح کھانے کے بعد پانی پینے سے متعلق کوئی ترغیب یا ممانعت حدیث شریف میں وارد نہیں ہوئی ہے۔ آدمی اپنی طبیعت و مزاج کے مطابق نیز طبی نقطۂ نظر کو ملحوظ رکھتے ہوئے جس طرح چاہے عمل کرے، شرعاً کوئی حرج نہیں۔

عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ : كَانَ أَحَبَّ الشَّرَابِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحُلْوُ الْبَارِدُ۔ (سنن الترمذي، حدیث نمبر : 1895)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
21 جمادی الآخر 1441

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

بوگس ووٹ دینے کا حکم