بدھ، 29 جنوری، 2020

سجدۂ سہو میں ایک سجدہ کرلے؟

*سجدۂ سہو میں ایک سجدہ کرلے؟*

سوال :

زید کسی وجہ سے سجدہ سہو کررہا تھا مگر اس نے  بھول سے ایک ہی سجدہ کیا تو اس نماز کا کیا حکم ہوگا؟
(المستفتی : عبدالرحمن رفاعی، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : نماز میں ترکِ واجب یا تاخیرِ واجب یا تاخیرِ فرض کی وجہ سے سجدۂ سہو لازم ہوتا ہے، لہٰذا اگر قعدۂ اخیرہ میں سجدۂ سہو کرنا بھول جائے یا سجدۂ سہو میں ایک ہی سجدہ کرے اور سلام پھیرنے کے بعد یاد آئے جبکہ ابھی نماز کے منافی کوئی عمل نہیں ہوا ہے، مثلاً کسی سے بات نہیں کی ہے اور قبلہ سے سینہ نہیں پِھرا ہے تو فوری طور پر سجدۂ سہو کے دو سجدے کرکے تشہد وغیرہ پڑھ کر نماز مکمل کی جاسکتی ہے۔

صورتِ مسئولہ میں اگر زید نے سلام کے بعد نماز کے منافی کوئی عمل نہ کیا ہو تو سجدۂ سہو کرکے دوبارہ التحیات وغیرہ پڑھ کر سلام پھیر دے تو مکمل ہوجائے گی۔

معلوم ہونا چاہیے کہ سجدۂ سہو میں دو سجدے کرنا واجب ہے، لہٰذا اگر صرف ایک سجدہ ہوا اور سلام پھیرنے کے بعد نماز کے منافی کوئی عمل ہوگیا ہو تو سجدۂ سہو ادا نہیں ہوا، اس صورت میں اس نماز کا وقت گذرنے سے پہلے پہلے اعادہ واجب ہوگا، وقت گزرنے کے بعد اعادہ مستحب ہوگا۔

لونسي السہو، أو سجدۃ صلبیۃ، أو تلاویۃ یلزمہ ذلک مادام في المسجد، أي ولم یوجد منہ مناف، فإن وجد منہ مناف، أو خرج من المسجد قبل قضاء مانسیہ فسدت صلاتہ، إن کان علیہ سجدۃ صلبیۃ۔ (حاشیۃ الطحطاوي علی المراقي، کتاب الصلاۃ، ۴۷۲)

كل صلاة أديت مع كراهة التحريم تعاد أي وجوباً في الوقت، وأما بعده فندب ۔ (حاشية الطحطاوي على المراقي الفلاح، کتاب الصلوۃ، ٤٤٠)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
03 جمادی الآخر 1441

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

بوگس ووٹ دینے کا حکم