*غیرمسلم کا مسجد میں داخل ہونا*
سوال :
مفتی صاحب ! غیرمسلم مسجد میں داخل ہوسکتا ہے؟ جبکہ ہمیں اس بات کا علم نہیں ہے کہ وہ جنابت سے پاک ہے یا نہیں۔ کیا ہم کسی ہم اسے مسجد میں لاکر اسلام کی بات سمجھا سکتے ہیں؟
(المستفتی : محمد علی، مالیگاؤں)
------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : غیرمسلم کے کپڑوں اور بدن پر ظاہری طور پر کوئی نجاست نہ لگی ہو تو غیرمسلم کا مسجد میں داخل ہونا جائز اور درست ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم اور خلفائے راشدین کے زمانہ میں غیرمسلم مسجد نبوی میں داخل ہوتے تھے۔ ہم لوگ ظاہری نجاست کے مکلف ہیں، ان کے اندورنی حالات کے جاننے کے مکلف نہیں ہیں، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں غیرمسلم کو مسجد کی حدود میں لانے کی گنجائش ہے۔
عن الحسن أن وفد ثقیف أتوا رسول اﷲﷺ، فضربت لہم قبۃ في مؤخر المسجد لینظر وا إلیٰ صلاۃ المسلمین، إلیٰ رکوعہم وسجودہم، فقیل : یارسول اﷲ ! أتنزلہم المسجد وہم مشرکون ؟ فقال: إن الأرض لاتنجس ، إنما ینجس ابن آدم۔ (المراسیل لأبي داؤد /۶، رقم: ۱۷، مصنف عبد الرزاق ، المجلس العلمي ۱/۴۱۴، رقم: ۱۶۲۲)
وجاز دخول الذمی مسجداً مطلقاً قال الشامی : ولو جنباً کما فی الاشباہ ۔(درمختار مع شامی، کتاب الحظر والإباحۃ ، باب الإستبراء وغیرہ، زکریا ۹/۵۵۵)
مستفاد : فتاوی قاسمیہ)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
11 ربیع الآخر 1441
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں