*برائلر مرغی سے متعلق ایک تحریر کا جائزہ*
✍ محمد عامر عثمانی ملی
قارئین کرام ! برائلر مرغی سے متعلق ایک لاوارث اور بظاہر تشویشناک اور حقیقتاً ایک فضول تحریر وقفہ وقفہ سے سوشل میڈیا پر مختلف عنوان سے گردشِ کرتی رہتی ہے۔ فی الحال یہ تحریر "حرام گوشت" کے عنوان سے واٹس ایپ پر وائرل ہورہی ہے۔ متعدد مرتبہ یہ تحریر تحقیق کے لیے بندے کو ارسال کی گئی جس کا سرسری جواب دیا گیا تھا۔ لیکن اب مناسب معلوم ہوتا ہے کہ اس لاوارث تحریر کا مکمل جائزہ لے لیا جائے تاکہ سوشل میڈیا سے کم از کم ایک غلط مواد کا خاتمہ ہو اور سادہ لوح عوام میں پھیلی ہوئی بے چینی کا ازالہ ہو۔
محترم قارئین ! اس لاوارث میں تحریر میں لکھا ہوا ہے کہ عراق پر امریکی حملے کے دوران بغداد کی ایک قدیم عمارت بمباری سے ملبے کا ڈھیر بن گئی۔ اس عمارت کا ملبہ ہٹاتے ہوئے گہرائی سے ایک قدیم عمارت کے آثار دریافت ہوئے، یہ کسی درس گاہ کے آثار تھے۔ وہاں سے ایک قدیم قلمی نسخہ مکمل حالت میں دستیاب ہوا۔ جس کا نام "تحفۃ الاغانی" تھا۔ مصنف کا نام عبداللہ بن طاہر البغدادی رضوی تھا۔ کتاب سے معلوم ہوتا ہے کہ مصنف عالم دین اور صوفی تھے۔ یہ کتاب ان کے کشف پر مبنی پیشینگوئیوں پر ہے۔ اس میں ایک باب خاص طور پر ھندوستان کے بارے میں ہے۔ اس میں لکھا ہوا ہے کہ مسلمانوں کی موجودہ حالات میں دین دوری کا سبب کوئی خنزیر نما خوراک ہے۔ اور ایک انگریز محقق یونیورسٹی آف مشی گن کے پروفیسر سٹورٹ جونز جو ڈپارٹمنٹ آف بائیوٹکنولوجی کےسربراہ نے اپنی ریسرچ میں ثابت کیا ہے کہ برائلر چکن اور خنزیر کے گوشت میں بنیادی طور پر کوئی فرق نہیں۔ برائلر جس ٹکنالوجی سے پیدا کیا گیا اس میں خنزیر کے ماڈل کو ہی فالو کیا گیا تھا۔ اس تحقیق کے سامنے آتے ہی اس پر پابندی لگا دی گئی، اور ڈاکٹر جونز کو نفسیاتی مریض قرار دے کر ذہنی امراض کے ہسپتال میں ڈال دیا گیا۔ نومبر 2015 میں ڈاکٹر سٹورٹ جونز کا اسی ہسپتال میں پراسرار حالات میں انتقال ہوگیا۔
معزز قارئین ! اس تحریر کو پڑھنے کے بعد جب ہم نے "تحفۃ الاغانی" نامی کتاب اور اس کے مصنف "عبداللہ بن طاہر البغدادی رضوی" کے حالات کو تلاش کیا تو ہمیں سوائے اسی تحریر کے اور کہیں یہ کتاب اور اس کے مصنف کا نام تک نہیں ملا۔ اسی طرح اس تحریر میں جو کہانی بیان کی گئی ہے وہ بھی مکمل طور جعلی اور من گھڑت ہے۔ اور برائلر مرغی کی خنزیر سے مشابہت والی بات بھی بالکل بے بنیاد ہے۔ خلاصہ یہ کہ یہ تحریر ناقابلِ یقین اور ناقابلِ اعتبار ہے۔ لہٰذا اس تحریر کو شیئر کرکے لوگوں میں بے چینی پیدا کرنا شرعاً ناجائز اور گناہ ہے، جس سے اجتناب لازم ہے۔
البتہ برائلر مرغی کی غذا کے تعلق سے تشویش کا اظہار کیا جاتا ہے، چنانچہ برائلر مرغی کی غذا کے بارے میں مکمل اور صحیح معلومات لینے کے لیے ہم نے پولٹری فارم کے مالک ایک معتبر عالمِ دین سے درخواست کی تھی، اور الحمدللہ عالم صاحب نے مکمل معلومات حاصل کرکے ہمیں اس سے مطلع کیا، ان کی ارسال کردہ معلومات درج ذیل ہیں۔
جس شخص سے میں نے معلومات لی اس نے بتایا کہ برائلر کی غذا تیار کرنے میں ان چیزوں کا استعمال ہوتا ہے۔ مکئی، باجرہ، گیہوں، چاول، سویا اور اس میں fat بڑھانے کے لیے ہڈی کا چورا یا پاؤڈر، بڑے کی چربی، اور سردی کی دوا۔ مہاراشٹر میں بہت ساری کمپنیاں ہیں جو یہ تیار کرتی ہیں اور جو زیادہ مشہور ہیں وہ یہ ہیں اور انہیں کا مال مالیگاؤں میں زیادہ آتا ہے۔
،Baramati، suguna، CP ،avee، vanky ،anand negro، simran، khadkeshwra، jhapa
ان میں سے صرف baramati (شرد پوار کی) ایک ایسی کمپنی ہے جو veg ہے، اور لیکن اس میں بھی "الانا"کمپنی جو بڑے کی بہت بڑی کمپنی ہے اس سے ہڈی کا چورا یا پاوڈر لے کر اس میں ڈالتی ہے، باقی سب کمپنیاں خنزیر کی ہڈی اور چربی استعمال کرتی ہے، ان میں سب سے زیادہ ان کا استعمال suguna (جئے للیتا کی کمپنی) اور CPکمپنی کرتی ہے۔ اور ہمارے یہاں کی عوام suguna کا مال ڈھونڈ کر کھاتے ہیں۔ یہ معلومات میں نے ایک ایسے آدمی سے لی ہے جو CP میں کام کرتا ہے لیکن اس نے بھی بہت زیادہ کُھل کر نہیں بتایا بلکہ ڈھکے چھپے انداز میں بتایا، لیکن اس معلومات کے باوجود مجھے ایک چیز جو کھٹک رہی ہے وہ یہ کہ خنزیر کی چربی بہت مہنگی ہوتی ہے اور اتنی مقدار میں ملنا ذرا مشکل لگ رہا ہے اور اگر مل بھی جائے تو اتنی مہنگی چربی کمپنی استعمال کیوں کرے گی؟ جبکہ بڑے کی چربی سستی مل جاتی ہو۔
درج بالا معلومات سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ یقینی طور پر یہ نہیں کہا جا سکتا کہ تمام برائلر مرغیوں کی غذا میں خنزیر کی ہڈی یا چربی ملائی جاتی ہے۔ اور اگر ملائی بھی جاتی ہے تو اس کی مقدار حلال غذا سے کم ہوتی ہے۔ اب اگر ہم دیسی مرغیوں کی غذا کا جائزہ لیں تو ہمیں معلوم ہوگا کہ یہ مرغیاں بھی حرام اشیاء مثلاً کیڑے مکوڑے اور گندگی بھی کھالیتی ہیں۔ تو کیا ان غذاؤں کی وجہ سے دیسی مرغیوں کو بھی حرام کہا جائے گا؟ بالکل نہیں۔ اس لئے خود سے قیاس کرنے سے پہلے اس سلسلے میں شریعتِ مطہرہ کا حکم جان لینا چاہیے تاکہ ایک حلال شئے کو حرام کہنے جیسے سنگین گناہ کے ارتکاب سے حفاظت رہے۔
مسئلہ ھذا میں شریعتِ مطہرہ کا حکم یہ ہے کہ چکن کی فیڈ میں خنزیر ملانا یا خالص حرام یا جس میں حرام غالب ہو، ایسی خوراک مرغیوں کو کھلانا جائز نہیں ہے۔ اور ایسی مرغیاں جن کی صرف نجس غذا ہی سے پرورش کی جاتی ہے اور کوئی حلال چیز اُن کی غذا میں شامل نہیں ہوتی، تو ایسی مرغیاں "جلّالہ" کے درجہ میں ہیں، ان کا حکم یہ ہے اُن کا کھانا مکروہِ تحریمی ہے، البتہ اگر تین روز اُنہیں صرف حلال غذا کھلاکر ذبح کیا جائے، تو اسے کھانے میں کوئی کراہت نہ ہوگی۔ اور اگر مرغیوں کی غذا میں حرام اجزاء کے ساتھ حلال اشیاء بھی شامل ہوں، اور حلال اشیاء کی مقدار زیادہ ہو تو اُن کا کھانا بلاکراہت جائز ہے، کیونکہ حرام غذا ان مرغیوں کے وجود کا حصہ بن کر اپنی حقیقت ختم کر دیتی ہیں۔ اور ہمارے یہاں یہی دوسری قسم کی برائلر مرغیاں دوکانوں پر ملتی ہیں، لہٰذا اسے کھانے میں شرعاً کوئی حرج نہیں ہے۔محض لوگوں کی قیاس آرائیوں کی بنا پر کسی چیز کو حرام قرار نہیں دیا جاسکتا۔
رہی بات طبی تحقیقات کی، تو ہر حلال غذا کے استعمال میں حدِ اعتدال سے بڑھنا نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔ لہٰذا برائلر مرغیوں کے استعمال میں بھی حد سے تجاوز کرنا بلاشبہ صحت کے لیے نقصان کا باعث ہوگا۔ اور موجودہ مادیت پرستی اور بے ایمانی کے اس دور میں جبکہ خالص غذائیں کم یاب ہوتی جارہی ہیں، ملاوٹ کا دور دورہ ہے تو صرف برائلر مرغی سے متعلق تشویش کا اظہار کرنا اور بقیہ غذاؤں پر اندھا دھند اعتماد کرلینا بھی کوئی عقلمندی کی بات نہیں ہے۔
اللہ تعالٰی ہم سب کو دین میں رائے زنی کرنے سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ ہم سب کو صحت و عافیت والی زندگی عطا فرمائے۔ آمین
▪ *حوالہ جات*
عن ابن عمر أنہ کان یحبس الدجاجۃ الجلالۃ ثلاثًا۔ (المصنف لابن أبي شیبۃ، ۵؍۱۴۸ رقم: ۲۴۶۰۸)
قولہ عن اکل الجلالۃ والبانھا ھو من الحیوان ماتاکل العذرۃ والجلۃ البعر وھذا اذا کان غالب علفھا منھا حتی ظھر علی لحمھا ولبنھا وعرقھا فیحرم اکلہا الا بعد ان حبست أیاما۔ (الحواشی المفیدۃ علی ھامش الترمذی ۲/۴)
وفي التجنیس: إذا کان علیہا نجاسۃ تحبس الدجاجۃ ثلاثۃ أیام۔ (شامي : ۹/۴۴۴)
جزاکم اللہ خیرا کثیراً کثیرا
جواب دیںحذف کریںالحمدُ للّٰہ ، اللّٰہ پاک کا ھم پر خاص کرم ھے کہ آپ جیسی علمی اور تحقیقی عالمِ دین شخصیت سے رابطے میں رھنے کا شرف حاصل رھتا ھے،ایک بہ ظاھر گُم گشتہ موضوع بھی آپ کے ذھن میں جا گزیں رھا اور اپنے طور سے آپ نے اپنی ذاتی تحقیق جاری رکھی، موضوع اُٹھانے والے بھی غالباً بھول گئے ھوں گے ۔ اور تحقیق مکمّل ھو نے کے بعد آپ نے اُسے سُپردِ قلم کیا۔۔۔ماشاء اللّٰہ ،و ما توفیقی الّا با للّٰہ۔۔۔۔۔ اللّٰہ آپ کو بہترین اجر عطا فرمائے (آمین)
جواب دیںحذف کریںماشاءاللہ اللھم زد فزد
جواب دیںحذف کریں