*جمعہ کے دن نفل روزہ رکھنے کا حکم*
سوال :
مفتی صاحب! کیا نفل روزہ صرف جمعہ کے روز رکھ سکتے ہیں؟ ایسا مشہور ہیکہ نفل ایک روزہ جمعہ کے دن نہیں رکھ سکتے، بلکہ آگے یا پیچھے ایک دن ملا کر رکھنا چاہئے، ازراہ کرم رہنمائی فرما دیں۔
(المستفتی : مجاہد اقبال، پونے)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : تنہا جمعہ کے دن خالص نفل روزہ رکھنا مکروہ تنزیہی ہے۔ مسلم شریف کی روایت میں ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص جمعہ کے دن روزہ نہ رکھے ہاں اس طرح رکھ سکتا ہے کہ اس سے ایک دن پہلے یا ایک دن بعد بھی روزہ رکھے۔
حدیث شریف کا مطلب یہ ہے کہ صرف جمعہ کے دن نفل روزہ نہ رکھے بلکہ جمعہ کے روزہ کے ساتھ جمعرات یا سنیچر کے دن بھی روزہ رکھ لے، البتہ جن نفل روزوں کے بارے میں احادیث میں حکم، فضیلت یا آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا عمل وارد ہوا ہے، مثلاً عرفہ، شوال کے چھ روزے، ایام بیض، عاشوراء وغیرہ کے روزے اگر جمعہ کے دن آجائیں تو صرف جمعہ کو بھی روزہ رکھ سکتے ہیں، کوئی کراہت نہ ہوگی۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " لَا يَصُومُ أَحَدُكُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ إِلَّا أَنْ يَصُومَ قَبْلَهُ، أَوْ يَصُومَ بَعْدَهُ۔ (صحیح مسلم، رقم ١١٤٤،سنن الترمذی، رقم : ٧٤٣)
وفي معنی المستثنی : ما وافق سنۃ مؤکدۃ کما إذا کان السبت یوم عرفۃ أو عاشوراء للأحادیث الصحاح التي وردت فیہا واتفق الجمہور علی أن ہذا النہي ونہي إفراد الجمعۃ لکراہتہ تنزیہ لا تحریم۔ (۱/۱۵۷، رقم الحاشیۃ :۴ نفع قوت المغتذي، حاشیۃ الترمذي)
حیث لا یکرہ إذا کان وافق یوما اعتادہ أو ضم إلیہ یومًا قبلہ، أو لم یقصد بہ رمضان فیظہر حینئذ وجہ قولہ علیہ الصلاۃ والسلام : إلا أن یصوم یومًا قبلہ أو بعدہ أو یکون في صوم یصومہ أحدکم۔ (۴/۴۸۳ ، کتاب الصوم ، باب صیام التطوع ، الفصل الأول، مرقاۃ المفاتیح)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
27 ربیع الآخر 1441
جزاکم اللہ خیرا محترم
جواب دیںحذف کریںشکراً
جواب دیںحذف کریںجزاک اللہ خیرا و احسن الجزاء مفتی صاحب
جواب دیںحذف کریں