*امام کو لقمہ کیسے دیا جائے؟*
سوال :
مفتی صاحب جب نماز میں امام صاحب سے کوئی غلطی ہوتی ہے تو مقتدی اللہ اکبر بول کر لقمہ دیتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ اللہ اکبر کہنا صحیح ہے یا پھر کچھ اور کہنے کا حکم ہے؟
(المستفتی : محمد مبشر، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : نماز میں امام سے اگر کوئی غلطی ہوجائے مثلاً امام کسی رکعت میں کھڑا ہونے کے بجائے بیٹھ جائے، یا اس کے برعکس ہو، تو اس کو یاد دلایا جائے گا۔ چنانچہ مرد امام کو لقمہ دے تو تسبیح " سبحان اللہ" کہے گا۔ اور عورت کے لیے تصفیق (دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کی پشت پرمارنا) ہے۔ جیسا کہ حدیث شریف میں آتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا امام کو متوجہ کرنے کے لئے مرد سبحان اللہ کہیں اور عورتیں تصفيق کریں۔ لہٰذا امام کو لقمہ دینے کے لیے"سبحان اللہ" کہا جائے یہی بہتر ہے۔ تاہم اگر کسی نے "اللہ اکبر" کہہ دیا تب بھی اس کی نماز فاسد یا مکروہ نہ ہوگی۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ التَّسْبِيحُ لِلرِّجَالِ وَالتَّصْفِيقُ لِلنِّسَاءِ۔ (صحیح بخاری : ۱/ ۱۶۰)
ولوعرض للإمام شئ فسبح المأموم لابأس بہ لأن القصد بہ اصلاح الصلوۃ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ۱/۹۹)
وإن عرض للإمام شئ فسبح لہ فلابأس بہ …فی فتاوی الحجۃ، المصلی إذاکبربنیۃ أن یعلم غیرہ أنہ فی الصلوۃ لاتفسد صلاتہ والأولی التسبیح لقولہ علیہ السلام التسبیح للرجال والتصفیق للنساء ولوصفق الرجل وسبحت المرأۃ لاتفسدصلاتہما وقد ترکا السنۃ۔ (فتاوی تتارخانیۃ : ۱/۴۱۹/بحوالہ فتاوی قاسمیہ)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
14 ربیع الآخر 1441
اللہ اکبر کی کوئی دلیل ہے تو براہِ مہربانی جواب تحریر فرمائیں نوازش ہوگی
جواب دیںحذف کریںاللہ اکبر کہنا جب سنت نہیں ہے تو پھر اس کی دلیل کی کیا ضرورت؟
حذف کریںجزاک اللہ خیرا کثیرا مفتی صاحب
جواب دیںحذف کریںعموماً اللہ اکبر ہی نکل جاتا ہے ۔ شکریہ
جواب دیںحذف کریں