سوال :
محترم مفتی صاحب! مچھلی کا خون کپڑوں پر لگ جائے تو کیا حکم ہے؟ اگر کپڑوں پر یہ خون لگا ہوا اور اسی طرح نماز پڑھ لئے تو نماز ہوجائے گی؟
(المستفتی : مشتاق احمد، مالیگاؤں)
------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : مچھلی کے خون سے متعلق حضرات فقہاء کرام کی رائے یہ ہے کہ وہ حقیقت میں خون نہیں ہے، کیونکہ خون کی علامت یہ ہے کہ جب وہ سوکھتا ہے تو سیاہ پڑ جاتا ہے، اور مچھلی سے نکلنے والی رطوبت سوکھنے کے بعد سیاہ نہیں پڑتی بلکہ سفید ہوجاتی ہے۔ اس لئے راجح قول کے مطابق مچھلی کی سرخ رطوبت کپڑ ے یا جسم پر لگ جائے تو اس کا دھونا ضروری نہیں، اس کے ساتھ بھی نماز بلاکراہت ادا ہوجائے گی۔ البتہ اگر نظافت اور صفائی کے پیشِ نظر دھولیا جائے تو بہتر ہے۔
أَمَّا دَمُ السَّمَكِ فَلِأَنَّهُ لَيْسَ بِدَمٍ عَلَى التَّحْقِيقِ، وَإِنَّمَا هُوَ دَمٌ صُورَةً؛ لِأَنَّهُ إذَا يَبِسَ يَبْيَضُّ وَالدَّمُ يَسْوَدُّ وَأَيْضًا الْحَرَارَةُ خَاصِّيَّةُ الدَّمِ وَالْبُرُودَةُ خَاصِّيَّةُ الْمَاءِ فَلَوْ كَانَ لِلسَّمَكِ دَمٌ لَمْ يَدُمْ سُكُونُهُ فِي الْمَاءِ، أَطْلَقَهُ فَشَمَلَ السَّمَكَ الْكَبِيرَ إذَا سَالَ مِنْهُ شَيْءٌ، فَإِنَّ ظَاهِرَ الرِّوَايَةِ طَهَارَةُ دَمِ السَّمَكِ مُطْلَقًا۔ (البحر الرائق، ۱/۴۰۸، کتاب الطہارۃ، باب الأنجاس)
لانہ لیس بدم حقیقۃ لانہ اذا یبس یبیض و الدم یسود۔ (رد المحتار، باب الانجاس: ۲۹۴/۱)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامرعثمانی ملی
07 ربیع الآخر 1441
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں