*دودھ معاف کرنے کا مسئلہ*
سوال :
دودھ معاف نہیں کروں گی، اکثر مائیں غصے میں اپنی اولاد سے کہہ دیتی ہیں، اسی طرح بیٹے کی میت پر بھی عورتیں دودھ معاف کرتی ہیں۔ اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
(المستفتی : عمران الحسن، مالیگاؤں)
----------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : رضاعت یعنی دودھ پینے کی مدت میں والدہ کا اپنے بچوں کو دودھ پلانا ایسا احسان ہے جس کا بدلہ اولادکبھی ادا ہی نہیں کرسکتی، نہ والدہ اسے معاف کرسکتی ہے، اور نہ ہی شریعت مطہرہ نے دودھ معاف کرنے اور کروانے کا کسی کو مکلف اور پابند بنایا ہے۔ لہٰذا والدہ کا بچوں کو دودھ معاف نہ کرنے کی دھمکی دینے اور بچوں کے انتقال پر دودھ معاف کرانے کی کوئی حقیقت نہیں ہے، قرآن و حدیث سے اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے، یہ عوام کا اپنا گھڑا ہوا ایک واہیات اور احمقانہ عقیدہ ہے، جس کا ترک لازم ہے۔
قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: من عمل عملاً لیس علیہ أمرنا فہو رد۔ ( مسلم شریف ،کتاب الاقضیۃ ، باب نقض الأحکام الباطلہ ورد محدثات الأمور، رقم: ۱۷۱۸)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
03 ربیع الآخر 1441
شوہر کے انتقال پر بیوی سے اس کی مہر معاف کروانا بھی صحیح نہیں ہے، بیوی کی مہر شوہر کے ترکہ سے ادا کی جائے گی۔ مہر معاف کرنے اور کروانے والی رسم بھی جاہلانہ اور غیر شرعی ہے۔ جس سے اجتناب ضروری ہے۔
جواب دیںحذف کریںواللہ تعالٰی اعلم
شوہر کے انتقال پر بیوی سے اس کی مہر معاف کروانا بھی صحیح نہیں ہے، بیوی کی مہر شوہر کے ترکہ سے ادا کی جائے گی. مہر معاف کرنے اور کروانے والی رسم بھی جاہلانہ اور غیر شرعی ہے، جس سے اجتناب ضروری ہے۔
جواب دیںحذف کریںJazakallah
جواب دیںحذف کریںجزاک اللہ
جواب دیںحذف کریں