*مُحرِم کا خود اپنا اور دوسروں کا بال کاٹنا*
سوال :
مفتی صاحب! سوال یہ ہے کہ عمرہ مکمل ہونے کے بعد بال خود کے ہاتھ سے بنا سکتے ہیں یا نہیں؟ اور بال اتارنے سے پہلے کسی اور کا بال کاٹ سکتے ہیں یا نہیں؟
(المستفتی : زین الزماں تکمیلی، مالیگاؤں)
------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : حج یا عمرہ کرنے والا اگر حالتِ احرام میں کسی مُحرِم کا حلق کر دے تو اس کی وجہ سے حلق کرنے والے پر صدقہ (پونے دو کلو گیہوں یا اس کی قیمت) اور حلق کروانے والے پر دم لازم ہوتا ہے۔
لیکن اگر حج یا عمرہ کرنے والے مناسک حج اور ارکان عمرہ سے فارغ ہوچکے ہیں اور صرف حلق باقی ہو تو حلال ہونے کی نیت سے ان کا خود اپنا یا آپس میں ایک دوسرے کے بال کاٹنا درست ہے۔ اس صورت میں ان پر کچھ بھی لازم نہیں ہوگا۔
فی حدیث عمرۃ الحدیبیۃ وجعل بعضہم یحلق بعضا حتی کاد بعضہم یقتل بعضا غما ای ازدحاما۔(صحیح البخاری، ١/۳۸۰)
واما الاول فلما فی ارشاد الساری ۱۵۴ الی مناسک الملا علی قاری: واذا حلق ای المحرم راسہ ای رأس نفسہ او رأس غیرہ ای ولو کان محرما عند جواز التحلل ای الخروج من الاحرام باداء افعال النسک لم یلزمہ شییٔ انتہیٰ۔
ولو حلق رأسہ او رأس غیرہ من حلال او محرم جاز لہ الحلق لم یلزمہما شیئٌ۔ (غنیۃ الناسک ۱۷۴/بحوالہ نجم الفتاوی)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
23 ربیع الاول 1441
جزاک اللّٰہ خیرا
جواب دیںحذف کریں