*نماز میں موبائل کی گھنٹی بند کرنے کا حکم*
سوال :
مفتی صاحب! نماز پڑھتے پڑھتے کچھ لوگوں کو دیکھا گیا ہے کہ وہ موبائل فون جیب سے نکال کر کال بند کرتے ہیں اور پھر جیب میں رکھ کر نماز پڑھنے لگتے ہیں؟ ایسا کرنے سے نماز پر کچھ اثر ہوتا ہے؟ براہ کرم رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : مصدق سر، مالیگاؤں)
---------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : جیب سے باقاعدہ موبائل نکال کر سوئچ بند کرنا فقہ کی اصطلاح میں عملِ کثیر کہلائے گا۔ عملِ کثیر وہ ہے جسے دیکھ کر یہ سمجھا جائے کہ یہ شخص نماز میں نہیں ہے، عملِ کثیر سے نماز فاسد ہو جاتی ہے۔ لہٰذا صورتِ مسئولہ میں ان لوگوں کی نماز فاسد ہوجائے گی، انہیں اپنی نماز کا اعادہ کرنا چاہیے۔
نماز کے دوران اگر موبائل بجنا شروع ہوجائے تو اسے عملِ قلیل یعنی جیب کے اوپر ہی سے بٹن دباکر بند کردیا جائے۔ اور اگر یہ ممکن نہ ہو اور گھنٹی مسلسل بج رہی ہے یا میوزک اور گانے والی رنگ ٹون ہو تو نماز توڑ کر کال کٹ کی جائے، تاکہ دیگر مصلیان کے خشوع وخضوع میں خلل واقع نہ ہو، اور مسجد کا تقدس بھی پامال نہ ہو، اس کے بعد دوبارہ نیت باندھ کر امام کی اقتدا کرے، جتنی نماز مل جائے اسے پڑھ لے، اور جو چھوٹ جائے اس کو پورا کرلے۔ البتہ اگر گھنٹی سادی اور کم آواز میں ہو جس کی وجہ سے نمازیوں کو توحش اور ناقابل برداشت تشویش میں ابتلا نہ ہوتا ہو تو گھنٹی بجتی چھوڑکر نماز پوری کرلینے کی گنجائش ہے۔
ویفسدہا کل عمل کثیر لیس من أعمالہا ولا لإصلاحہا وفیہ أقوال خمسۃ: أصحہا ما لا یشک الناظر في فاعلہ أنہ لیس فیہا، وفي الشامیۃ: الثالث: الحرکات الثلات المتوالیۃ کثیر وإلا فقلیل۔ (درمختار مع الشامي : ۲؍۲۸۵)
ویفسدہا العمل الکثیر لا القلیل والفاصل بینہما أن الکثیر ہو الذي لا یشک الناظر لفاعلہ أنہ لیس في الصلاۃ۔ (طحطاوي علی مراقی الفلاح ۳۲۲)
وصلاتہ مع مدافعۃ الأخبثین أو أحدہما أو لریح للنہی۔ (درمختار) قال فی الخزائن: سواء کان بعد شروعہٖ أو قبلہ فإن شغلہ قطعہا إن لم یخف فوت الوقت وإن أتمہا أثم الخ۔ وما ذکرہ من الإثم صرح بہ فی شرح المنیۃ وقال لأدائہا مع الکراہۃ التحریمیۃ بقی ما خشی فوت الجماعۃ ولایجد جماعۃ غیرہا فہل یقطعہا، کما یقطعہا إذا رایٰ علی ثوبہ نجاسۃ قدر الدرہم لیغسلہا أو لا کما إذا کانت النجاسۃ أقل من الدرہم، والصواب الأول لأن ترک سنۃ الجماعۃ أولی بالا تیان بالکراہۃ۔ (شامی : ۲؍۳۵۲)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
30 ربیع الاول 1441
جزاكم اللّٰہ خيراً و احسن الجزاء
جواب دیںحذف کریںماشاءاللہ اللھم بارک اللہ علیہ
جواب دیںحذف کریںجزاک اللہ خیر
جواب دیںحذف کریں