*بیٹھ کر نماز پڑھنے والے کی اقتداء کا حکم*
سوال :
کیا سخت مجبوری میں امام بیٹھ کر نماز پڑھا سکتا ہے؟ جواب مرحمت فرمائیں۔
(المستفتی : محمد اخلاق، مالیگاؤں)
------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : کرسی پر بیٹھ کر اشارہ سے نماز پڑھنے والے کی امامت رکوع سجدہ پر قادر مقتدیوں کے لئے درست نہیں ہے، لیکن اگر کوئی امام اس طرح نماز پڑھے کہ بحالتِ قیام کرسی یا زمین پر بیٹھے، لیکن رکوع اور سجدہ باقاعدہ ادا کرے، تو اس کے پیچھے ہر طرح کے مقتدیوں کی نماز درست ہوجائے گی۔
لہٰذا صورتِ مسئولہ اگر امام صاحب باقاعدہ رکوع اور سجدہ کرلیں گے، لیکن سخت مجبوری کی وجہ سے صرف قیام کے وقت کرسی یا زمین پر بیٹھیں گے تو ان کا اس طرح نماز پڑھانا اور لوگوں کا ان کی اقتداء میں نماز پڑھنا درست ہے۔
عن عائشۃ رضي اللّٰہ عنہا قال: لما ثقل رسول اللّٰہ ا جاء بلال یؤذنہ بالصلاۃ، فقال: مروا أبابکر فلیصل بالناس، وفیہ …: قالت: فجاء رسول اللّٰہ ا حتی قام عن یسار أبي بکر جالساً، فکان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یصلي بالناس جالساً وأبوبکر قائماً یقتدي برسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم والناس یقتدون بصلاۃ أبي بکر رضي اللّٰہ عنہ۔ (سنن النسائي ۱؍۹۵ رقم: ۸۲۹)
لا یصلی الذي یرکع ویسجد خلف المؤمي؛ لأن حال المقتدي أقوی۔ (فتح القدیر ۱؍۳۸۱)
ویجوز اقتداء المؤمي لمثلہ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۸۵)
ویصح اقتداء القائم بالقاعد الذي یرکع ویسجد لا اقتداء الراکع والساجد بالمؤمي۔ (ہٰکذا في فتاوی قاضي خاں الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۸۵)
مستفاد : کتاب النوازل)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
05 ربیع الاول 1441
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں