*حیض بند ہونے کے بعد کب صحبت کی جائے؟*
سوال :
مفتی صاحب! امید ہے کہ آپ خیریت سے ہوں گے ایک سوال ہے کہ بیوی کا حیض ختم ہونے کے بعد صحبت کرسکتے ہیں یا غسل (پاکی حاصل) کرنے کے بعد صحبت کرنا چاہیے؟ جواب مرحمت فرمائیں۔
(المستفتی : محمد جنید، مالیگاؤں)
--------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اگر دس دن سے کم میں عادت پوری ہونے پر خون بند ہوا ہے تو اس وقت تک جماع جائز نہ ہوگا جب تک کہ عورت غسل کرلے یا اتنا وقت گذر جائے کہ اس کے ذمہ میں کم از کم ایک نماز لازم ہوجائے، یعنی غسل کرکے تکبیر تحریمہ کہنے کی گنجائش کے بعد دوسری نماز کا وقت شروع ہوجائے۔ اور یہ اس وقت ہے جب کہ کسی نماز کے وقت میں خون بند ہوا ہو، اور اگر وقت مہمل یعنی سورج نکلنے سے زوال تک کے درمیان میں خون بند ہوا ہے، تو اس عورت سے بلا غسل جماع اس وقت تک حلال نہ ہوگا جب تک کہ عصر کا وقت شروع نہ ہوجائے، کیونکہ اس صورت میں عصر کے وقت ہی اس کے ذمہ میں ظہر کی قضا لازم ہوگی۔
اور اگر دس دن پر خون بند ہوا ہے تو اگرچہ اس کے فوراً بعد جماع کی گنجائش ہے، لیکن مستحب یہی ہے کہ غسل کرنے کے بعد جماع کرے۔
اعلم أنہ إذا انقطع دم الحائض لأقل من عشرۃ وکان لتمام عادتہا فإنہ لا یحل وطؤہا إلا بعد الاغتسال أو التیمم بشرطہ کما مر، لأنہا صارت طاہرۃ حقیقۃ أوبعد أن تصیر الصلوۃ دینا فی ذمتہا، وذٰلک بأن ینقطع ویمضی علیہا أدنی وقت صلوۃ من اٰخرہ، وہو قدر ما یسعالغسل واللبس والتحریمۃ الخ، فإذا انقطع قبل الظہر مثلاً أو فی أول وقتہ لا یحل وطؤہا حتی یدخل وقت العصر الخ۔ مع أنہ لا عبرۃ للوقت المہمل ولا لأول وقت الصلوۃ۔ (شامی بیروت ۱؍۴۲۶ بحثاً، زکریا ۱؍۴۹۱)
ویحل وطؤہا إذا انقطع حیضہا لأکثرہ بلا غسل وجوباً بل ندباً۔ (درمختار بیروت ۱؍۴۲۴، زکریا ۱؍۴۸۹)
ویستحب أن لا یطأہا حتی تغتسل۔ (مراقی الفلاح۷۸)
مستفاد : کتاب المسائل)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
24 ربیع الاول 1441
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
جواب دیںحذف کریںمحترمی مفتی صاحب
عرض یہ ہے کہ حیض کی کم سے کم مُدّت کتنے دِن ہے۔ کم سے کم مدت میں اگر خون بند ہونے پر غسل کرنے کے بعد نماز ادا کر سکتے ہیں اور کیا جماع کو سکتے ہیں ؟
حیض کی مدت کم از کم تین دن ہے۔ اس سے پہلے خون بند ہوجائے تو حیض نہیں بلکہ بیماری کا خون ہے۔
جواب دیںحذف کریںجزاک اللہ خیراً کثیرا
حذف کریں