بدھ، 30 اکتوبر، 2019

شرابی سے تعلقات کا حکم

*شرابی سے تعلقات کا حکم*

سوال :

محترم مفتی صاحب ! اگر ہم جانتے ہیں کہ فلاں شخص شرابی ہے تو کیا اس کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا اور تعلقات رکھنا صحیح ہے؟ مذکورہ شخص کا شراب پینا جگ ظاہر ہے۔ منع کرنے کے باوجود بھی وہ نہیں مانتا، ایسی صورت میں اس سے دوستی/تعلقات کے بارے میں کیا حکم ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : عمران الحسن، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : مسلمان آدمی خواہ کتنا ہی فاسق و فاجر کیوں نہ ہو اس سے تعلقات کو شریعت میں مطلقاً ناجائز نہیں کہا گیا ہے، بلکہ اس میں تفصیل ہے۔

شرابی سے تعلقات نہ رکھنے  سے  اگر اس بات کی امید ہو کہ یہ اپنے ناجائز افعال  سے  باز رہے گا تو ترکِ  تعلق بہتر ہے۔

البتہ اگر یہ اندیشہ ہو کہ تمام لوگوں کے ترکِ تعلقات کی وجہ  سے وہ اپنے گناہ میں اور سخت ہوجائے گا اور اصلاح کا راستہ بند ہوجائے گا، جبکہ سلام  اور معمولی تعلقات  رکھنے کی وجہ سے  موانست بڑھے گی یا شراب چھوڑنے کی دعوت دینے کا موقعہ باقی رہے گا، تو بہتر ہے کہ معمولی تعلق باقی رکھے کیونکہ اصل مقصد اصلاح ہے نہ کہ اہانت، اور برائیوں سے روکنا ہے نہ کہ ضد و عناد۔ بشرطیکہ اس بات کی قوی امید ہو کہ وہ خود ان افعال میں ملوث نہیں ہوگا کیونکہ صحبت کا اثر بھی ہوتا ہے، اور ایسے شخص کے ساتھ تعلق کی وجہ سے خود اس کی شخصیت بھی متہم ہوسکتی ہے۔ لہٰذا خوب سوچ سمجھ کر ایسے شخص سے تعلق رکھے۔ نیز تعلقات بھی زیادہ گہرے نہ ہوں یعنی عام دوستوں کی طرح اس کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے کا معمول نہ ہو بلکہ صرف رسمی تعلق ہو۔

درج بالا تفصیلات سے معلوم ہوا کہ صورتِ مسئولہ جبکہ منع کرنے کے باوجود وہ شخص مان نہیں رہا ہے تو پھر اس سے دور رہنے میں ہی عافیت ہے۔

وقالَ الطَّبَرِيُّ : قِصَّةُ كَعْبِ بْنِ مالِكٍ أصْلٌ فِي هِجْرانِ أهْلِ المَعاصِي ۔۔۔ وإنَّما لَمْ يُشْرَعْ هِجْرانُهُ (ای الکافر) بِالكَلامِ لِعَدَمِ ارْتِداعِهِ بِذَلِكَ عَنْ كُفْرِهِ بِخِلافِ العاصِي المُسْلِمِ فَإنَّهُ يَنْزَجِرُ بِذَلِكَ غالِبًا۔ (فتح الباری لابن حجر : ۱۰/۴٩٧)

قال الخطابی رخص للمسلم ان یغضب علیٰ اخیہ ثلاث لیال لقلتہ ولا یجوز فوقہا الا اذا کان الھجران فی حق من حقوق اللہ تعالیٰ فجوز فوق ذالک۔ (مرقاۃ، شرح مشکوۃ : ۹/۲۶۲)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
01 ربیع الاول 1441

1 تبصرہ:

بوگس ووٹ دینے کا حکم