*نکاح کے بعد چھوہارے لُٹانے کا حکم*
سوال :
مفتی صاحب! ہمارے یہاں نکاح کے بعد دولہا والے چھوہارے تقسیم کرتے ہیں اور دولہن والے عام طور سے شربت پلاتے ہیں دونوں کو چھوہارا ہی تقسیم کرنا سنت ہے یا الگ الگ چیز تقسیم کرنا سنت ہے؟ مکمل رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : ضیاء الرحمن، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : نکاح کے بعد چھوہارے تقسیم کرنا سنت یا واجب نہیں، بلکہ صرف مستحب ہے۔
جنوبی افریقہ کے مشہور عالم دین اور مفتی مولانا رضاء الحق صاحب نکاح کے وقت چھوہارے یا کھجور تقسیم کرنے والی روایات کی تحقیق پیش کرنے کے بعد لکھتے ہیں :
عقدِ نکاح کے وقت کھجور لُٹانے کی روایات انتہائی ضعیف ہیں، لہٰذا اس سے استدلال درست نہیں، البتہ کوئی شخص خوشی کے اس موقع پر مسجد کے احترام کا لحاظ رکھتے ہوئے اور وہاں کے لوگ بھی اس سے مانوس ہوں تو جائز ہے، البتہ سنت نہ سمجھے، لیکن لوگ اس کو سنت سمجھتے ہیں اور مسجد کا احترام بھی نہیں رہتا۔ لہٰذا اجتناب بہتر ہے۔ (1)
حضرت گنگوہی رحمہ اللہ تعالیٰ ایک سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں :
ایسے جزئی عمل کو کرنا کچھ ضروری نہیں، اگرچہ ایسا لوٹنا درست ہو مگر یہ روایت چنداں معتمد نہیں، اور اس کے فعل سے اکثر چوٹ آجاتی ہے، اگر مسجد میں نکاح ہو تو بے تعظیمی مسجد کی بھی ہوتی ہے۔ لہٰذا حدیث ضعیف پر عمل کرکے موجب اذیت مسلم کا ہونا ہے، اور مسجد کی شان کیخلاف فعل ہونا مناسب نہیں، اور اس روایت کو لوگوں نے ضعیف لکھا ہے۔ (2)
خلاصہ یہ کہ نکاح کے بعد چھوہارے بکھیرنا اور لُٹانا جائز ہے، لیکن اس کے بکھیرنے یا لٹانے والے اس بات کا خیال رکھیں کہ لوگوں کو اس سے تکلیف نہ ہو، اور حاضرین بھی مسجد کا احترام باقی رکھتے ہوئے اسے حاصل کریں، بلکہ بہتر یہ ہوگا کہ چھوہارے یا اور کوئی چیز اطمینان اور سکون کے ساتھ تقسیم کردی جائے۔ خواہ لڑکے والوں کی طرف سے ہو یا لڑکی والوں کی طرف سے دونوں درست ہے۔ تاہم اس فعل کو سنت سمجھ کر انجام دینا درست نہیں۔
عن عائشة أم المؤمنين : كان النبيُّ ﷺ إذا زَوَّج أو تزوَّج نثر تمرًا
البيهقي (ت ٤٥٨)، السنن الكبرى للبيهقي ٧/٢٨٨
• لا يثبت • أخرجه البيهقي (١٥٠٧٩)
1) فتاوی دارالعلوم زکریا : 559/1)
2) فتاوی رشیدیہ : 364/1)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
22 رجب المرجب 1439
جزاک اللہ خیرا
جواب دیںحذف کریں