*کیا ہرا رنگ اسلامی ہے؟ رنگ کھیلنا کیسا ہے؟*
سوال :
آج ہمارے شہر میں ایک سیاسی جماعت کے جلوس میں بے تحاشہ ہرا رنگ کھیلا گیا اور اس کو اسلامی رنگ بتایا جا رہا ہے تو کیا واقعی اسلامی رنگ ہرا ہے؟ کیا رنگ کھیلنا جائز ہے؟ اگر کوئی کھیلے تو اس کا کیا حکم ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : محمد عمران، مالیگاؤں)
------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : مذہبِ اسلام نے کسی بھی مخصوص رنگ کو اپنی علامت اور نشانی کے طور پر متعین نہیں کیا ہے، لہٰذا کسی بھی رنگ کو اسلامی رنگ کہنا درست نہیں ہے۔
معلوم ہونا چاہیے کہ دورِ نبوت میں متعدد جنگیں ہوئی ہیں، اور جنگ میں جھنڈے بڑی اہمیت رکھتے ہیں، لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے مختلف جنگوں میں مختلف رنگ کے جھنڈے استعمال کئے ہیں، جن میں مکمل سفید، اور مکمل سیاہ رنگ کے جھنڈے بھی شامل ہیں، کسی ایک رنگ کے جھنڈے کا مستقل استعمال کرنا آپ علیہ السلام سے ثابت نہیں ہے۔
لہٰذا اپنی جماعت اور تنظیم کی علامت اور نشانی کے طور پر کسی بھی رنگ کا اختیار کرنا جائز ہے، بشرطیکہ اس میں غیر قوموں کی مشابہت نہ ہو۔ لیکن ہرے رنگ کو اسلامی رنگ سمجھ کر اختیار کرنا صحیح نہیں ہے۔
اسی طرح رنگ کھیلنا، خواہ وہ کوئی بھی رنگ ہو، شرعاً ناجائز عمل ہے، اس لئے کہ اس میں ہندوؤں کے تہوار ہولی کی مشابہت پائی جاتی ہے، جس کا اختیار کرنا اسلامی غیرت اور دینی حمیت کے خلاف ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے جو شخص کسی غیر قوم کے اخلاق وعادات اور طور طریقہ کی پیروی کرنے لگے وہ انہیں میں سے ہوجاتا ہے۔ لہٰذا جو لوگ یہ کام کریں گے وہ سخت گناہ گار ہوں گے، ان پر توبہ و استغفار لازم ہوگا۔
وعن ابن عباس قال : كانت راية نبي الله صلى الله عليه و سلم سوداء ولواؤه أبيض۔ رواه الترمذي وابن ماجه
الأصل في الأشیاء الإباحۃ۔ (قواعد الفقہ، ۵۹)
عن ابن عمر قال قال رسول اﷲ ﷺ من تشبہ بقوم فھو منھم۔ (سنن ابی داؤد، ۲۰۳/۲)
عن ابی موسی قال المرأ مع من احب۔ (صحیح ابن حبان، ۲۷۵/۱)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
06 ذی الحجہ 1439
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں