*قربانی کا افضل دن؟*
سوال :
مفتی صاحب ! قربانی کے ایام تین روز ہیں۔ عموماً 10 ذی الحجہ کے روز شہر میں زیادہ تر لوگ قربانی کا فریضہ انجام دیتے ہیں اور اس دن قصاب کے ملنے کی دشواری کا سامنا بھی کرنا ہوتا ہے اسی طرح قصاب حضرات کے تین روزہ قربانی کا محنتانہ بھی کم زیادہ ہوتا ہے۔
مندرجہ بالا دشواریوں کے پیشِ نظر کوئی دوسرے تیسرے دن قربانی کرے تو کیا اسے پہلے دن قربانی کا ثواب ملے گا؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : ڈاکٹر مختار، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اصل حکم تو یہی ہے کہ ۱۰؍ذی الحجہ کو قربانی کرنا افضل ہے، اس کے بعد ۱۱؍اور ۱۲؍ذی الحجہ کا درجہ ہے۔ البتہ اگر کسی کی نیت پہلے دن قربانی کرنے کی ہو لیکن سوال نامہ میں مذکور پریشانیوں اور دشواریوں کی بناء پر اسے دوسرے یا تیسرے دن قربانی کرنا پڑے تو ایسے شخص کے لیے امید کی جاسکتی ہے کہ اسے پہلے دن کے بقدر اجر مل جائے گا۔
یوم النحر الیٰ آخر ایامہ وہی ثلاثۃ، افضلہا اولہا ثم الثانی ثم الثالث۔(درمختار مع الشامی : ۹؍۴۵۸)
قال النبی صلی اللہ علیہ و سلم : إنما الأعمال بالنیات، وإنما لکل اَمرئٍ ما نوی۔ (صحیح البخاري، کتاب بدء الوحي / باب کیف کان بدئُ الوحي إلی رسول اللّٰہ رقم : ٠١)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
02 ذی الحجہ 1440
جزاک اللہ خیرا و احسن الجزاء
جواب دیںحذف کریںBhot bhot shokriya jazakallah
جواب دیںحذف کریںجزاک اللہ خیرا
جواب دیںحذف کریں