سوال :
کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ کیا محرم الحرام کے مہینے میں نیا کپڑا پہننا منع ہے؟ زید کہتا ہے کہ یہ غم کا مہینہ ہے، اس لئے نیا کپڑا نہیں پہننا چاہیے۔
(المستفتی : عبدالمتین، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : بخاری شریف کی روایت میں ہے کہ جب ام المومنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کے پاس ان کے والد کے انتقال کی خبر آئی تو انہوں نے خوشبو منگوا کر دونوں ہاتھوں پر ملی اور کہا کہ مجھے خوشبو کی کوئی حاجت نہ تھی اگر میں آنحضرت ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے نہ سنتی کہ کسی عورت کے لئے جو اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتی ہو یہ جائز نہیں ہے کہ سوائے شوہر کے کسی پر تین دن سے زیادہ سوگ منائے مگر شوہر کا سوگ چار مہینے دس دن تک منائے۔
درج بالا حدیث شریف کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے کہا جائے تو صورتِ مسئولہ تعلیماتِ شرعیہ کے خلاف جارہی ہے، اس لئے کہ شریعتِ مطہرہ میں سوائے معتدہ کے، کسی اور کے لیے کسی بھی وقت زیب و زینت اختیار کرنے اور نئے کپڑے پہننے سے منع نہیں کیا گیا ہے۔ نیز محرم الحرام کو غم کا مہینہ کہنا شریعت میں زیادتی کرنا ہے جو بدعت کہلاتا ہے، ہر بدعت گمراہی ہے، اور ہر گمراہی جہنم میں لے جانے والی ہے۔ لہٰذا زید کو محرم کے مہینے میں سوگ منانے اور اسے غم کا مہینہ کہنے سے باز رہنا چاہیے، اس لئے کہ شریعتِ کاملہ میں سوگ کی اجازت تین دن سے زیادہ نہیں ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَکْرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ حَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ نَافِعٍ عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ بِنْتِ أَبِي سُفْيَانَ لَمَّا جَائَهَا نَعِيُّ أَبِيهَا دَعَتْ بِطِيبٍ فَمَسَحَتْ ذِرَاعَيْهَا وَقَالَتْ مَا لِي بِالطِّيبِ مِنْ حَاجَةٍ لَوْلَا أَنِّي سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ تُحِدُّ عَلَی مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلَاثٍ إِلَّا عَلَی زَوْجٍ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا۔(بخاری، رقم : ٥٣٤٥)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
28 ذی الحجہ 1440
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں