جمعرات، 29 اگست، 2019

پیپر پر دستخط کردینے سے طلاق کا حکم

*پیپر پر دستخط کردینے سے طلاق کا حکم*

سوال :

دریافت طلب مسئلہ یہ ہے کہ کیا صرف طلاق کے پیپر (نوٹری) پر (طلاق کی نیت سے) دستخط کرنے سے طلاق واقع ہوگی یا پھر زبان سے طلاق بولنا ضروری ہے؟ اور نوٹری پر دستخط کرنے سے کتنی طلاق واقع ہوگی؟ اس بارے میں وضاحت فرمائیں۔
(المستفتی : شاہ تبریز احمد، مالیگاؤں)
--------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : صورتِ مسئولہ میں اگر اس شخص نے خود طلاق نامہ نہیں  لکھا ہے، نہ اس نے لکھوایا ہے، نہ لکھے ہوئے طلاق  نامہ کو خود پڑھا ہے اور نہ ہی اسے  پڑھوا کر پوری عبارت سنی ہے، بلکہ صرف دستخط کردی ہے تو اس سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی۔ لیکن اگر اس نے پیپر پر لکھی ہوئی طلاق کی عبارت پڑھ کر یا کسی اور طریقے سے مطلع ہوکر دستخط کیا ہے تو طلاق واقع ہوگئی، پیپر پر جتنی طلاق کے بارے میں لکھا ہوگا اور اسے اس کا علم ہوگا تو اتنی طلاق واقع ہوجائے گی۔ مسئلہ ھذا میں لفظِ طلاق کا زبان سے ادا کرنا ضروری نہیں۔

وکذا کل کتاب لم یکتبہ بخطہ ولم یملہ بنفسہ لا یقع الطلاق  مالم یقرأنہ کتابہ الخ۔ (شامي، کتاب الطلاق، مطلب في الطلاق بالکتابۃ، ۴/۴۵۶)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
27 ذی الحجہ 1440

1 تبصرہ:

بوگس ووٹ دینے کا حکم