*میقات سے بغیر احرام کے گذرنا*
سوال :
طائف حدود حرم سے باہر ہے ایک شخص حرم سے نکل کر طائف زیارت کے لیے گیا اور مسئلہ کا علم نہ ہونے کی وجہ سے بغیر احرام کے مکہ آگیا اور عمرہ کی ادائیگی بھی نہیں کی اور ہندوستان واپس آگیا اب کیا حکم ہے؟ صرف دم سے کام ہوجائے گا یا قضاء ضروری ہے؟ نیز کیا کوئی دوسراشخص قضاء کے لیے اس کے بدل میں عمرہ کرسکتا ہے؟
(المستفتی : محمد معاذ، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : آفاقی یعنی میقات سے باہر رہنے والا مکلف مسلمان اگر مکہ (یا حدودِ حرم) کے لئے عازم سفر ہو خواہ یہ سفر کسی بھی مقصد سے ہو، اور وہ میقات سے احرام باندھے بغیر گذرجائے تو اس پر حج یا عمرہ کی ادائیگی اور احرام باندھنے کے لئے میقات کی طرف لوٹنا واجب ہے، اگر نہ لوٹے تو گنہگار ہوگا اور دم بھی لازم ہوگا۔
صورتِ مسئولہ میں اگر یہ شخص طائف چلا گیا تھا یعنی میقات سے تجاوز کرگیا تھا تو اس کے لیے ضروری تھا کہ مکہ مکرمہ واپسی پر احرام باندھ کر آئے، لیکن اس نے احرام نہیں باندھا اور عمرہ کیے بغیر اسی طرح واپس ہندوستان آگیا تو اس پر ایک دم اور زندگی بھر میں کبھی بھی عمرہ کی قضاء کرنا واجب ہے، نیز یہ عمرہ وہی کرے گا اس میں بدل کرانا درست نہیں۔
اٰفاقی مسلم مکلف أراد دخول مکۃ أو الحرم ولو لتجارۃ أو سیاحۃ وجاوز اٰخر مواقیتہٖ غیر محرم ثم أحرم أو لم یحرم اثم ولزمہ دم وعلیہ العود إلی میقاتہ الذی جاوزہ الخ۔ (غنیۃ الناسک ۶۰، ومثلہ فی الہندیۃ ۱؍۲۵۳)
ومن دخل أی من أہل الاٰفاق مکۃ أو الحرم بغیر إحرام فعلیہ أحد النسکین أی من الحج والعمرۃ، وکذا علیہ دم المجاوزۃ أو العود۔ (درمختار ۳؍۶۲۶)
ولو دخلہا مراراً بلا احرام فعلیہ لکل دخول حج أو عمرۃ۔ (غنیۃ الناسک ۶۲، ہندیۃ ۱؍۲۵۳)
وکذا لکل دخول دم مجاوزۃ۔ (مناسک کبیر ۸۸)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
12 ذی الحجہ 1440
Masha allah🌹🌹🌹
جواب دیںحذف کریںBahut khub