*نمازِ عیدین میں سجدۂ سہو واجب ہوجائے؟*
سوال :
مفتی صاحب عید کی نماز میں امام صاحب نے دوسری رکعت میں زائدتکبیر بھول کر رکوع میں چلے گئے اور لقمہ ملنے کے بعد دوبارہ رکوع سے اٹھ کر زائد تکبیر بول کر نماز بغیر سجدۂ سہو کے مکمل کی اس صورت میں نماز صحیح ہوئی یا نہیں؟ جواب مطلوب ہے۔
(المستفتی : حافظ سلیم، مالیگاؤں)
---------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : دوسری رکعت میں زائد تکبیرات کہے بغیر امام اگر رکوع میں چلاجائے، تو اس کے لئے بہتر یہ ہے کہ وہ رکوع میں ہی زائد تکبیرات کہے، اور اگر مقتدی حضرات کے لقمہ دینے پر امام رکوع سے واپس آجائے تب بھی راجح اور مفتی بہ قول کے مطابق نماز فاسد نہیں ہوگی۔
لہٰذا صورت مسئولہ میں امام صاحب سے جو سہو ہوا، اس کی وجہ سے سجدہ سہو واجب ہوتا ہے، لیکن متأخرین فقہاء کے نزدیک عیدین اور جمعہ کی نماز میں مجمع زیادہ ہونے کی وجہ سے سجدۂ سہو کرنے میں انتشار اور فتنہ کا خدشہ ہوتا ہے اس لئے سجدہ سہو کرنا لازم نہیں ہے، اس لئے سجدہ سہو کے بغیر نمازِ عید درست ہوگئی۔
ولا یأتي الإمام بسجود السہو في الجمعۃ والعیدین دفعاً للفتنۃ بکثرۃ الجماعۃ۔ (مراقي الفلاح مع الطحطاوي، ۳۷۹ / باب سجود السہو)
ویستوی فی الزیادۃ والنقصان القلیل والکثیر فقد روی عن الحسن عن ابی حنیفۃ رحمہ اﷲ اذا سہا الإمام عن تکبیرۃ واحدۃ فی صلاۃ العید یسجد للسہوکذا فی الذخیرۃ السہو فی الجمعۃ والعیدین والمکتوبۃ والتطوع واحد إلا أن مشایخنا قالوا لایسجد للسہو فی العیدین والجمعۃ لئلایقع الناس فی فتنۃ (الفتاویٰ الھندیۃ : ۱۲۸/۱)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
10 ذی الحجہ 1440
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں