پیر، 8 جولائی، 2019

آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف سے قربانی کرنے کا حکم

*آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف سے قربانی کرنے کا حکم*

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ کیا آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف سے قربانی کرنا ضروری ہے؟ اگر کسی نے چھوٹا جانور (بکری، بکرا، بھیڑ، دنبہ) قربانی کے لیے لیا ہوتو وہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف سے قربانی کیسے کرے گا؟ اور بڑا جانور (گائے، بھینس، اونٹ) لیا ہوتو اس میں کیا حکم ہوگا؟
(المستفتی : محمد ہارون، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف سے قربانی کرنا فرض یا واجب نہیں ہے بلکہ مستحب ہے، اگر کوئی شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کی  جانب سے قربانی کرے تو یہ اس کے لیے بڑی سعادت کی بات ہے اور حصول ثواب کا ذریعہ ہے۔ لہٰذا  جن لوگوں کی استطاعت ہو انہیں اس کا اہتمام کرنا چاہیے۔

جو شخص صاحب نصاب ہو اور چھوٹے جانور (بکرا، بکری، بھیڑ، دنبہ) کی قربانی کرے تو صرف اپنے نام کی قربانی کرے گا، اس لئے کہ اس پر قربانی واجب ہے، جبکہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف سے قربانی کرنا واجب نہیں ہے، البتہ اگر مزید استطاعت ہوتو ایک اور چھوٹا جانور خرید کر حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف سے قربان کردے، جیسا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا معمول تھا کہ وہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی وفات کے بعد آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف سے قربانی کیا کرتے تھے۔

بڑے جانوروں (اونٹ، گائے، بھینس) میں سات حصے ہوتے ہیں، مستحب یہ ہے کہ چھ نام دیگر افراد کا اور ایک حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کا رکھا جائے، لیکن گھر کے سات افراد پر قربانی واجب ہو جس کی وجہ سے اس جانور میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کا نام نہ رکھا جائے تو اس میں کوئی گناہ کی بات نہیں ہے۔

وَخَتَمَ ابْنُ السِّرَاجِ عَنْهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْثَرَ مِنْ عَشَرَةِ آلَافٍ خَتْمَةٍ؛ وَضَحَّى عَنْهُ مِثْلَ ذَلِكَ.... وَقَوْلُ عُلَمَائِنَا لَهُ أَنْ يَجْعَلَ ثَوَابَ عَمَلِهِ لِغَيْرِهِ يَدْخُلُ فِيهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّهُ أَحَقُّ بِذَلِكَ۔ (شامی : ٢/٢٤٤)

عَنْ جَابِرٍ قَالَ نَحَرْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ الْبَقَرَةَ عَنْ سَبْعَةٍ وَالْبَدَنَةَ عَنْ سَبْعَةٍ۔ (ترمذی شریف، الأضحیۃ، باب ماجاء فی الاشتراک فی الأضحیۃ، ۱/۲۷۶)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
04 ذی القعدہ 1440

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں