جمعہ، 5 جولائی، 2019

نابالغ محرم کے ساتھ حج، عمرہ وغیرہ کا سفر کرنا

*نابالغ محرم کے ساتھ حج، عمرہ وغیرہ کا سفر کرنا*

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا نابالغ لڑکا حج وعمرہ کے سفر میں اپنی ماں اور بہنوں کا محرم ہوسکتا ہے؟
مفصل ومدلل جواب عنایت فرمائیں۔
(المستفتی : ظل الرحمن، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : مسلم شریف کی روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا : کسی عورت کے لئے جو کہ اللہ تبارک وتعالیٰ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو حلال نہیں کہ وہ تین راتوں کی مسافت سفر کرے مگر یہ کہ اس کے ساتھ محرم ہو۔

چنانچہ بغیر محرم  کے بالغ عورت  کے لئے تین دن (جس کی مسافت شرعی میل کے اعتبار سے ۴۸؍ میل ہے، اور موجودہ زمانہ میں کلو میٹر کے حساب سے ۸۷؍ کلو میٹر ۷٨۲؍ میٹر ۴۰؍ سینٹی میٹر ہوتی ہے) یا اس سے زیادہ مسافت کا سفر کرنا جائز نہیں ہے۔ خواہ سفر کسی دینی غرض (حج یا عمرہ) سے کیا جائے یا سیر وتفریح  کے لئے۔

شرعی مسافت میں محرم کے لیے علماء نے پانچ شرائط بیان کی ہیں کہ محرم میں ان پانچ شرطوں کا ہونا ضروری ہے :

1) مرد ہو۔ 2) مسلمان ہو۔ 3) بالغ ہو۔ 4) عاقل ہو۔ 5) وہ اس عورت پر ابدی حرام ہو مثلا والد، بھائي، چچا، ماموں، سسر، والدہ کا خاوند، رضاعی بھائي وغیرہ۔ (وقتی طور پر جو حرام ہے وہ نہيں مثلا بہنوئی، پھوپھا، خالو)۔

صاحب احسن الفتاوی لکھتے ہیں :
بارہ سال سے کم عمر کے محرم کے ساتھ سفر کرنا بالاتفاق جائز نہیں، اور بارہ سال سے زیادہ عمر والے محرم کے ساتھ سفر کے جائز ہونے میں اختلاف ہے، اس لیے اگر بارہ سال کا بچہ ہوشیار ہو، جسمانی اور عقلی لحاظ سے بالغ جیسا معلوم ہوتا ہو تو اس کے ساتھ سفر کرنے کی گنجائش ہے۔ (احسن الفتاویٰ : ۸/۳۰)

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر نابالغ لڑکا بارہ سال کا ہے اور اس میں بلوغ کی کوئی علامت احتلام وغیرہ پائی جائے تو وہ بالغ شمار ہوگا اور حج وعمرہ میں اپنی ماں بہنوں کا محرم بن سکتا ہے۔ اور اگر بلوغت کی نشانی نہ پائی جاتی ہو لیکن جسمانی اور عقلی لحاظ سے بالغ جیسا معلوم ہوتا ہو تب بھی اس کے ساتھ سفر کرنے کی گنجائش ہوگی۔ اور اگر ایسا بھی نہ ہوتو پھر صرف اسے ہی محرم بناکر سفر کرنے کی اجازت نہ ہوگی۔

عن أبي ہریرۃ رضی اللہ عنہ قال : قال رسول اللہ ﷺ: لا یحل لامرأۃ أن تسافر ثلاثا إلا ومعہا ذو محرم منہا۔ (مسلم، رقم : ۱۳۳۹)

والمحرم في حق المرأۃ شرط، شابۃ کانت أو عجوزا۔ والمحرم الزوج ومن لا یجوز مناکحتہا علی التأبید برضاع، أو صہریۃ۔ (الفتاوی التاتارخانیۃ، کتاب الحج، الفصل الأول في شرائط الوجوب زکریا ۳/ ۴۷۴-۴۷۵)

ومع زوج أو محرم․․․ بالغ قید لھما․․ عاقل والمراہق کبالغ۔ (الدر المختار مع الشامي : ۳/۴۶۴، زکریا)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
01 ذی القعدہ 1440

1 تبصرہ:

  1. السلام علیکم حضرت مفتی صاحب عورتوں کی نماز کے فرق کے دلائل کی کیطرف رہنمائی فرمائیں

    جواب دیںحذف کریں