سوال :
مفتی صاحب اگر کوئی نابالغ بچہ مالدار یعنی صاحب نصاب ہو تو کیا اس پر قربانی واجب ہوگی؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : محمد توصیف، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : قربانی ایک عبادت ہے، اور شریعتِ مطہرہ میں عبادتیں صرف بالغوں پر واجب ہوتی ہیں، نہ کہ نابالغوں پر ، اسی لیے نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ وغیرہ عبادتیں بچوں پر واجب نہیں۔ یہی حکم قربانی کا بھی ہے کہ قولِ صحیح کے مطابق نابالغ پر قربانی واجب نہیں ہوگی، البتہ اگر ایسے نابالغ بچوں کی طرف سے ولی اپنے مال میں سے قربانی کردے تو بہتر ہے۔
لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر بچے صاحب نصاب بن جاتے ہیں تب بھی ان پر قربانی واجب نہیں ہے، البتہ مستحب یہ ہے کہ والد اپنے مال سے بچوں کی طرف سے قربانی کردے۔ ملحوظ رہے کہ بچوں کے مال سے قربانی کرنا جائز نہیں۔
و في الکافی الأصح أنہ لا یجب ذلک ۔۔۔ و لیس للأب أن یفعلہ من مال الصغیر۔ (فتاوی قاضی خان : ۳/۳۴۶)
والاصح انہ لا یجب ذٰلک ولیس لہ ان یفعلہ من مالہ … والمجنون فی ہٰذا بمنزلۃ الصبی۔ (ہندیۃ ۵؍۲۹۳، خانیۃ ۳؍۳۴۵)
ویستحب عن اولادہ الصغار وعن ممالیکہ ویکون قربۃ۔ (تاتارخانیۃ زکریا ۱۷؍۴۰۷، کتاب الفتاویٰ ۴؍۱۳۲، کتاب المسائل)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
18 ذی القعدہ 1440
Jazakalla hu fid daraen
جواب دیںحذف کریں