اتوار، 28 جولائی، 2019

طلاق کے بعد عدت گذارنا ضروری ہے

*طلاق کے بعد عدت گذارنا ضروری ہے*

سوال :

شوہرعورت سے دس سال دور رہا ایک ہی محلہ میں لیکن باتیں ملاقاتیں سب بند تھا اب دس سال گزرنے کے بعد وہ کہتا ہےکہ میں نے تجھے تین طلاق دی۔ تو تیرا سامان لیکر چلی جا۔ تو کیا یہ عورت طلاق کی عدت گذارے گی؟
(المستفتی : نعیم الظفر، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : صورتِ مسئولہ میں شوہر کے یہ کہنے کے بعد کہ "میں نے تجھے تین طلاق دی" تو اس کی بیوی پر تینوں طلاق واقع ہو جائیں گی۔ لہٰذا طلاق واقع ہونے کے بعد مطلقہ اب یہاں سے اپنی عدت گذارے گی، جس کی مدت تین ماہواری ہوگی۔ طلاق سے پہلے دونوں کے درمیان تعلقات خواہ کتنے ہی دن کیوں نہ منقطع رہے ہوں اس کا کوئی اعتبار نہ ہوگا اور نہ ہی اس کی وجہ سے نکاح پر کوئی اثر پڑے گا۔ طلاق کے بعد بہرحال عدت گذارنا ضروری ہے۔ عدت کی مدت میں دوسرا نکاح جائز نہیں ہے، اور نہ ہی یہ نکاح منعقد ہوتا ہے۔

قال اللّٰہ تعالیٰ : وَالْمُطَلَّقَاتُ یَتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِہِنَّ ثَلاَثَۃَ قُرُوْءٍ۔ (سورۃ البقرۃ، جزء آیت : ۲۲۷)

واِبتداء العدۃ فی الطلاق عقیب الطلاق وفی الوفاۃ عقیب الوفاۃ فان لم تعلم بالطلاق أو الوفاۃ حتی مضت مدۃ العدۃ فقد انقضت عدتہا۔ (ہدایہ : ۲/۴۰۵)

أَمَّا نِكَاحُ مَنْكُوحَةِ الْغَيْرِ وَمُعْتَدَّتِهِ فَالدُّخُولُ فِيهِ لَا يُوجِبُ الْعِدَّةَ إنْ عَلِمَ أَنَّهَا لِلْغَيْرِ لِأَنَّهُ لَمْ يَقُلْ أَحَدٌ بِجَوَازِهِ فَلَمْ يَنْعَقِدْ أَصْلًا۔ (شامي : ٣/٥١٦)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
23 ذی القعدہ 1440

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں