*پی ایف (پراویڈنٹ فنڈ) کا شرعی حکم*
سوال :
محترم مفتی صاحب ایک مسئلہ درپیش ہے کہ سرکاری ملازمین کو ریٹائرڈ ہونے کے بعد پراوڈینٹ فنڈ کے نام سے ایک رقم دی جاتی ہے جو کٹوتی والی رقم سے دوگنی ہوتی ہے کیا یہ اضافی رقم لینا جائز ہے؟
تفصیلی اور مدلل جواب دیکر عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : مولوی جاوید، کوپرگاؤں)
--------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : سرکاری و نیم سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں سے ہر ماہ کچھ رقم حکومت کاٹ لیتی ہے، پھر اس میں کچھ اضافہ بھی کیا جاتا ہے، اس رقم کو پی ایف کہا جاتا ہے، جسے ملازمین کی سبکدوشی کے وقت انہیں دے دیا جاتا ہے۔ یا پھر بعض شرائط کے ساتھ اس میں سے کچھ رقم پہلے نکالنے کی بھی گنجائش ہوتی ہے۔
تفصیل اس کی یہ ہے کہ تنخواہ ملازمین کے قبضہ میں آئے بغیر حکومت یہ رقم کاٹ لیتی ہے، پھر کچھ رقم اس میں اور ملا دی جاتی ہے، پھر سود کے نام سے اس میں مزید اضافہ ہوتا ہے، تو حکومت اگرچہ اس کا نام سود رکھتی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس پر سود کی تعریف صادق نہیں آتی ہے نہ ہی ملازمین کا حکومت کے ساتھ کوئی سودی معاملہ ہوا ہے۔ جو رقم کاٹی گئی وہ بھی حکومت کی، جو بڑھائی گئی وہ بھی حکومت کی، پھر جو سود کے نام سے دی گئی وہ بھی حکومت کی ہے۔ لہٰذا یہ سب حکومت کی طرف سے ملازمین کے لیے عطیہ اور ہدیہ ہے، جس کا لینا اور ذاتی استعمال کرنا جائز ہے۔ اضافی رقم کو سود نہیں کہا جائے گا۔
البتہ وہ رقم جو ملازمین اپنی مرضی سے قانون انکم ٹیکس کی زد سے بچنے یا دیگر مصالح کی خاطر اپنی تنخواہ سے کچھ زائد رقم وضع کراکر پی ایف جمع کراتے ہیں، اس پر ملنے والے سود کا ملازمین کو حساب رکھنا ہوگا، اور اس سودی رقم کو اس کے مصرف میں خرچ کیا جائے گا، اس لئے کہ اپنی مرضی سے جمع کی گئی رقم کی حیثیت قرض کی ہوتی ہے، اور قرض پر نفع لینا حدیث میں منع فرمایا گیا ہے، کلُّ قرضٍ جرَّ نفعًا فہو رِباً یعنی ہر وہ قرض جس سے نفع حاصل ہو وہ سود ہے۔
کل قرض جر منفعۃ فہو ربا۔ (المصنف لابن أبي شیبۃ، ۱۰؍۶۴۸ بیروت)
عن جابر بن عبد اللّٰہ رضي اللّٰہ عنہ قال: لعن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم آکل الربوا ومؤکلہ وکاتبہ وشاہدیہ، وقال: ہم سواء۔ (صحیح مسلم ۲؍۷۲ رقم : ۱۵۹۸)
أن سبیل الکسب الخبیث التصدق إذا تعذر الرد علی صاحبہ۔ (شامي ۹؍۵۵۳، زکریا)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
13 ذی القعدہ 1440
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں