جمعرات، 13 جون، 2019

حقیقی بھائی کی رضاعی بہن سے نکاح کا حکم

*حقیقی بھائی کی رضاعی بہن سے نکاح کا حکم*

سوال :

محترم مفتی صاحب
زید کا نکاح اسکے چاچا کی لڑکی کے ساتھ  ہونا طے پایا ہے۔ جبکہ زید کا حقیقی بھائی اور اسکے چاچا کی لڑکی دونوں نے ایک ہی عورت کا دودھ پیا ہے تو ان کا نکاح درست ہوگا یا نہیں۔
برائے مہربانی رہنمائی کیجئے۔
(المستفتی : حافظ شاہ فیصل، مالیگاؤں)
---------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : صورتِ مسئولہ میں زید کا اپنے حقیقی بھائی کی رضاعی بہن سے نکاح کرنا جائز ہے، اس لئے کہ زید اور اس کے چچا کی لڑکی کے درمیان کوئی حرمت کا رشتہ یعنی نسبی اور رضاعت کا رشتہ نہیں ہے۔ یہ لڑکی زید کے بھائی کے لیے تو رضاعی بہن ہوگی لیکن زید سے اس کا کوئی حرمت کا رشتہ نہیں ہے۔

(وتحل أخت أخيه رضاعا) يصح اتصالہ بالمضاف كأن يكون لہ أخ نسبي لہ أخت رضاعية وبالمضاف إليہ كأن يكون لأخيه رضاعا أخت نسبا وبهما وهو ظاهر۔ (الدرالمختار، ۲۱۷/۳)

ویجوز أن یتزوج الرجل بأخت أخیہ من الرضاع۔ (ہدایہ ثانی، ۳۳۱)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
09 شوال المکرم 1440

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں