*عیدین کی نماز سے پہلے نوافل کا حکم*
سوال :
کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ عید کے دن نماز اشراق ہوتی ہے یا نہیں؟ مرد وعورت دونوں کے لیے کیا حکم ہے؟ جواب عنایت فرمائیں۔
(المستفتی : محمد حبيب، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : احادیث مبارکہ اور فقہی جزئیات سے معلوم ہوتا ہے کہ عید کے دن فجر کے بعد اور عید کی نماز سے پہلے خواہ گھر میں ہو یا عیدگاہ میں، کوئی بھی نفل نماز بشمول اشراق پڑھنا مرد وعورت دونوں کے لیے ممنوع اور مکروہ ہے۔ البتہ عید کی نماز کے بعد گھر میں آ کر نوافل پڑھنا بلاکراہت درست ہے۔
عن أبي سعید الخدري رضي اللّٰہ تعالیٰ عنہ قال: کان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لا یصلی قبل العید شیئاً فإذا رجع إلی منزلہ صلی رکعتین۔ (رواہ ابن ماجۃ ۱؍۲۰۱) وفي الزوائد ہٰذا إسناد جید حسن قالہ السندي۔ وفي فتح الباري ۲؍۳۹۶ بعد نقلہ ما لفظہ بإسناد حسن، وقد صححہ الحاکم۔ (إعلاء السنن / کراہۃ النافلۃ في العیدین قبل الصلاۃ مطلقاً وبعدہا في المصلی خاصۃ ۸؍۱۲۱ بیروت)
عن ابن عباس رضي اللّٰہ عنہ أن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم خرج یوم الفطر فصلی رکعتین ثم لم یصل قبلہا ولا بعدہا۔ (ترمذی شریف ۱؍۱۲۰)
ولایتنفل قبلہا مطلقاً أي سواء کان في المصلی ا تفاقاً أو في البیت فی الأصح وسوائٌ کان ممن یصلی العید أو لا حتی أن المرأۃ إذا أرادت صلاۃ الضحی یوم العید تصلیہا بعد ما یصلی الإمام فی الجبانۃ۔ (شامی زکریا ۳؍۵۰، امداد المفتیین ۴۰۷، البحر الرائق ۲؍۱۶۰)
مستفاد : کتاب النوازل)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
01 شوال المکرم 1440
SubhanAllah
جواب دیںحذف کریں