پیر، 24 جون، 2019

دعائے گنج العرش کا پڑھنا کیسا ہے؟

*دعائے گنج العرش کا پڑھنا کیسا ہے؟*

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ دعائے گنج العرش قرآن و حدیث سے ثابت ہے یا نہیں؟ کیا یہ دعا پڑھ سکتے ہیں؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : لئیق احمد، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : دعائے گنج العرش قرآن و حدیث سے ثابت نہیں ہے، نیز اس کے شروع میں جو فضیلتیں مذکور ہیں، مثلاً اس کے پڑھنے سے تمام کاموں کا انجام پذیر ہوجانا، رزق میں وسعت ہونا، مشکلات کا حل ہونا، ہر قسم کے مرض سے شفایاب ہونا، ان فضائل کی نسبت بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم، صحابہ کرام، تابعین، تبع تابعین اور ائمہ مجتہدین میں سے کسی سے بھی ثابت نہیں ہیں۔ بلکہ یہ تمام فضیلتیں گھڑی ہوئی ہیں۔ اس لیے اس دعا اور اس کے فضائل کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین یا ائمہ مجتہدین رحمھم اللہ سے منقول اور مروی سمجھ کر پڑھنا جائز نہیں ہے۔

البتہ دعائے گنج العرش کے الفاظ معنی کے اعتبار سے درست ہیں۔ لہٰذا اسے منقول نہ سمجھتے ہوئے پڑھنے کی گنجائش ہے۔ لیکن بہتر یہی ہے کہ ان دعاؤں اور اذکار کا اہتمام کیا جائے جو آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے منقول ہیں، کیونکہ منقول اذکار و دعائیں زیادہ پُر نور، مؤثر اور اجر وثواب میں بڑھے ہوئے ہیں۔

قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم من کذب علي متعمدا فلیتبوأ مقعدہ من النار۔ (صحیح البخاري : رقم: ۱۱۰)

إن الأفضل والأولی والأکثر ثواباً والأجزل جزائً وأرضاہا عند اللّٰہ ورسولہ ا ہي الصیغۃ الماثورۃ، ویحصل ثواب الصلاۃ والتسلیم بغیرہا أیضاً بشرط أن یکون فیہا طلب الصلاۃ والرحمۃ علیہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم من اللّٰہ عزوجل۔ (أحکام القرآن ۵؍۳۲۱)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
20 شوال المکرم 1440

1 تبصرہ: