جمعرات، 9 مئی، 2019

روزے کی حالت میں قے کا حکم

*روزے کی حالت میں قے کا حکم*

سوال :

اگر کسی کو قے (الٹی) تھوڑی تھوڑی کئی بار ہو جائے تو کیا روزہ ٹوٹ جائے گا؟
(المستفتی : ظل الرحمن، مالیگاؤں)
---------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : روزہ کی حالت میں اگر خود بخود قے ہوجائے تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا، خواہ منہ بھر ہو یا اس سے کم، اور اگر قصداً یعنی انگلی ڈال کر قے کی تو منہ بھر کر قے کرنے کی صورت میں بالاتفاق روزہ ٹوٹ جائے گا، اور اگر منہ بھر سے کم ہے تو اس بارے میں اختلاف ہے، حضرت امام محمدؒ سے ظاہر الروایہ میں مروی یہ ہے کہ روزہ ٹوٹ جائے گا، جب کہ حضرت امام ابویوسفؒ کا قول یہ ہے کہ روزہ نہیں ٹوٹے گا، بعض فقہاء نے امام ابویوسفؒ کے قول کو ترجیح دی ہے۔ لیکن امام محمد ؒ کے قول میں احتیاط زیادہ ہے۔

صورتِ مسئولہ میں اگر بلا اختیار کئی مرتبہ تھوڑی تھوڑی قے ہوگئی ہے تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا۔

وإن ذرعہ القيء وخرج ولم یعد لا یفطر مطلقاً ملأ أو لا، فإن عاد بلا صنعہ ولو ہو ملأ الفم مع تذکرہ للصوم لا یفسد، خلافاً للثاني، وإن أعادہ أفطر إجماعًا إن ملأ الفم وإلا لا، ہوالمختار۔ وإن استقاء أي طلب القي عامداً أي متذکرًا لصومہ إن کان مِلء الفم فسد بالإجماع مطلقًا، وإن أقل لا، عند الثاني وہو الصحیح۔ لکن ظاہر الروایۃ کقول محمدؒ إنہ یفسد کما في الفتح عن الکافي۔ (درمختار، کتاب الصوم / باب ما یفسد الصوم وما لا یفسدہ ۳؍۳۹۲-۳۹۳ زکریا، مراقي الفلاح / باب في بیان ما لا یفسد الصوم ۳۶۲ کراچی، ہدایۃ ۱؍۲۱۸، البحر الرائق ۲؍۲۷۴ کراچی)

وإن استقار عمداً وخرج إن کان مل الفم فسد صومہ بالإجماع ……وإن کان أقل من مل فمہ أفطر عند محمدؒ … ولایفطر عند أبي یوسف وہو المختار عند بعضہم لکن ظاہر الروایۃ کقول محمد ذکرہ في الکافي۔ (فتح القدیر ۲؍۳۴۰ دار الفکر بیروت)
مستفاد : کتاب النوازل)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
03 رمضان المبارک 1440

2 تبصرے:

  1. کی بار منہ بھر کر ہوجاے کیا تب بھی روزہ باقی رہےگا؟

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. جی ہاں

      اپنے آپ اگر ہوتو کتنی بھی ہو اس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا۔ اور قصداً کی گئی تو اس کا حکم اوپر ہے۔

      واللہ تعالٰی اعلم

      حذف کریں