منگل، 7 مئی، 2019

مکان میں دو منزلہ چھوڑ کر امام کی اقتداء کرنا

*مکان میں دو منزلہ چھوڑ کر امام کی اقتداء کرنا*

سوال :

ایک مکان میں تراویح باجماعت ہورہی ہے مکان کے تہہ خانے میں مردوں کے ساتھ امام ہوتا ہے تہہ خانہ ہال نما ہے، اوپر دو منزلہ عمارت ہے مگر اس میں چھوٹے چھوٹے کمرے ہیں، البتہ چھت کھلی ہوئی ہے، چھت پر عورتیں اس تراویح کی جماعت میں شریک ہونا چاہتی ہیں، ایسا  کرنا درست ہوگا جبکہ درمیان میں دو منزل خالی ہیں۔
(المستفتی : محمد اسماعیل، قلعہ، مالیگاؤں)
----------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : مسئلہ ھذا میں مسجد اور مکان دونوں کا ایک ہی حکم ہے، جس طرح مسجد کا تحتانی ہال خالی ہونے کے باوجود چھت پرنماز پڑھنا اگرچہ بہتر نہیں ہے، لیکن چھت پر نماز پڑھنے والوں کی اقتداء درست ہوجاتی ہے، کیونکہ فی زمانہ مائک یا مکبر سے امام کی حالت مقتدی حضرات پر مشتبہ نہیں ہوتی، بلکہ تمام ارکان کا علم بخوبی ہوتا رہتا ہے، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں بہتر یہی ہے کہ ان چھوٹے چھوٹے کمروں میں ہی خواتین تہہ خانے میں نماز پڑھانے والے امام کی اقتداء کرلیں، تاہم اگر یہ دو منزلہ چھوڑ دیا جائے تب بھی چھت پر نماز پڑھنے والی خواتین کی نماز ہوجائے گی، بشرطیکہ چھت پر پردے کا معقول نظم ہو۔

ولوقام علی سطح المسجد واقتدی بإمام في المسجد إن کان للسطح باب في المسجد ولا یشتبہ علیہ حال الإمام یصح الاقتداء، وإن اشتبہ علیہ حال الإمام لا یصح کذا في فتاوی قاضي خان أیضا۔ (الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۸۸ کوئٹہ)

عن ام حمید امراۃ ابی حمید الساعدی رضی اﷲ عنہا انھا جاء ت الی النبی صلی اﷲ علیہ وسلم فقالت یا رسول اﷲﷺنی احب الصلوٰۃ معک، قال قد علمت انک تحبین الصلوٰۃ معی و صلوتک فی بیتک خیر من صلوٰتک فی حجرتک، وصلوتک فی حجرتک خیر من صلوتک فی دارک وصلوٰتک فی دارک خیر من صلوٰتک فی مسجد قومک وصلوٰتک فی مسجد قومک خیر من صلوٰتک فی مسجدی قال فامرت فبنی لھا مسجد فی اقصی شئی من بیتھا واظلمہ کانت تصلی فیہ حتی لقیت اﷲ عزوجل۔(مسندِ احمد ج:۱ ص:۳۷۱، وقال الھیثمی ورجالہ رجال الصحیح غیر عبدالله بن سوید الأنصاری، وثقہ ابن حبان، مجمع الزوائد ج:۲ ص:۳۴)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
01 رمضان المبارک 1440

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں