سوال :
رمضان المبارک میں کسی بندہ کی عشاء کی نماز با جماعت چھوٹ جائے اور وہ تراویح سے پہلے انفرادی طور پر عشاء ادا کرلے تو اب وہ نماز وتر با جماعت ادا کرےگا یا انفرادی؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں۔
(المستفتی : مولوی ارشد، کوپرگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : رمضان المبارک میں اگر کسی شخص کی عشاء کی جماعت چھوٹ گئی اور وہ مسجد میں اس وقت پہنچا جب کہ تراویح کی جماعت ہورہی تھی، تو اس کے لیے حکم یہی ہے کہ پہلے وہ عشاء کی نماز تنہا پڑھ لے اس کے بعد تراویح میں شریک ہو اور راجح قول کے مطابق ایسا شخص وتر بھی جماعت سے پڑھ سکتا ہے۔ اس کے بعد تراویح کی اگر کچھ رکعتیں رہ جائے تو انہیں وتر کے بعد ادا کرے۔
صَلَّى الْعِشَاءَ وَحْدَهُ فَلَهُ أَنْ يُصَلِّيَ التَّرَاوِيحَ مَعَ الْإِمَامِ وَلَوْ تَرَكُوا الْجَمَاعَةَ فِي الْفَرْضِ لَيْسَ لَهُمْ أَنْ يُصَلُّوا التَّرَاوِيحَ بِجَمَاعَةٍ وَإِذَا صَلَّى مَعَهُ شَيْئًا مِنْ التَّرَاوِيحِ أَوْ لَمْ يُدْرِكْ شَيْئًا مِنْهَا أَوْ صَلَّاهَا مَعَ غَيْرِهِ لَهُ أَنْ يُصَلِّيَ الْوِتْرَ مَعَهُ هُوَ الصَّحِيحُ، كَذَا فِي الْقُنْيَةِ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ١/١١٧)
وإذا لم یصل الفرض مع الإمام قیل لا یتبعہ فی التراویح ولا فی الوتر، وکذا إذا لم یصل معہ التراویح لایتبعہ فی الوتر والصحیح أنہ یجوز أن یتبعہ فی ذٰلک کلہٖ۔ (صغیری : ۲۱۰)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
02 رمضان المبارک 1440
جزاک اللہ
جواب دیںحذف کریںجزاکم اللہ خیرا کثیراً کثیرا
جواب دیںحذف کریںماشاء اللہ
جواب دیںحذف کریںجزاکم اللہ خیرا کثیراً کثیرا
جواب دیںحذف کریں