سوال :
مفتی صاحب! روزے کی حالت میں میاں بیوی کا آپس میں خوش طبعی اور بوس و کنار کرنا، بوس و کنار سے اِنزال ہوجانا، صرف دخول کرنا، دخول کے بعد اِنزال ہو جانا۔
اِن چاروں صورتوں میں روزے پر پڑنے والے اثرات مثلاً روزہ صحیح اور باقی ہے یا مکروہ یا فاسد ہوگیا؟ نیز قضا و کَفّارہ سے متعلق بھی شرعی احکام بیان کرکے اپنے وسیع حلقہ والوں کو مستفید فرمائیں اور عند اللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : قاری توصیف، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اگر کسی شخص کو اپنے اوپر اطمینان ہو کہ بیوی کے ساتھ خوش طبعی، بوس وکنار اور ملامست کرنے کی صورت میں جماع یا انزال کی نوبت نہیں آئے گی، تو روزے کی حالت میں اس کی اجازت ہے، لیکن احتیاط بہرحال بہتر ہے۔ اور اگر انزال اور جماع کا خطرہ ہوتو ایسے شخص کے لئے بیوی سے بوس وکنار و ملامست مکروہ ہے۔ (١)
اگر بیوی سے بوس وکنار کی وجہ سے انزال ہوجائے تو روزہ ٹوٹ جائے گا، صرف قضا لازم ہوگی، (یعنی اس ایک روزے کے بدلے بعد میں ایک روزہ رکھنا ضروری ہوگا) کفارہ نہیں۔ (٢)
روزے کی حالت میں صرف حشفہ (یعنی عضو تناسل کا اگلا حصہ جسے سپاری بھی کہا جاتا ہے) داخل کردیا تو روزہ فاسد ہوجائے گا خواہ انزال ہو یا نہ ہو۔ اس صورت میں قضا کے ایک روزے کے ساتھ کفارہ بھی واجب ہوگا۔ البتہ شوہر اگر زبردستی دخول کردے تو بیوی پر صرف قضا واجب ہوگی۔ رمضان المبارک کا روزہ توڑنے کا کفارہ یہ ہے کہ غلام یا باندی آزاد کرے، اگریہ ممکن نہ ہو جیسا کہ فی زمانہ یہ ممکن نہیں ہے، تو مسلسل دومہینہ کے روزے رکھے درمیان میں ایک بھی ناغہ نہ ہو ورنہ ازسرِ نو روزے رکھنے پڑیں گے، اور اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو ساٹھ مسکینوں کو دونوں وقت پیٹ بھر کر کھانا کھلائے۔ (٣)
١) قال الحصکفي : وکرہ قبلةٌ ومس إن لم یأمن المفسد، وإن أمن لا بأس ، قال الشامي: قولہ ”إن لم یأمن المفسر“ أي: الإنزال أو الجماع، قولہ: وإن أمن لا بأس“ ظاہرہ أن الأولی عدمہا إلخ (الدر المختار مع رد المحتار : ۶/ ۳۳۲، کتاب الصوم، باب ما یفسد الصوم وما لا یفسدہ)
٢) أو قبّل ولو قبلۃ فاحشۃ بأن یدغدغ أو یمص شفتیہا أو لمس ولوبحائل لایمنع الحرارۃ … فأنزل …، قضیٰ فی الصور کلہا فقط۔ (شامی : ۳؍۳۷۹)
٣) من جامع عمداً في أحد السبیلین فعلیہ القضاء والکفارۃ، ولا یشترط الإنزال في المحلین، کذا في الہدایۃ۔ وعلی المرأۃ مثل ما علی الرجل إن کانت مطاوعۃ، وإن کانت مکرہۃ فعلیہا القضاء دون الکفارۃ، وکذا إذا کانت مکرہۃ في الابتداء ثم طاوعتہ بعد ذلک۔ (الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۲۰۵)
والکفارۃ تحریر رقبۃ … فإن عجز عنہ صام شہرین متتابعین لیس فیہا یوم عید ولا أیام التشریق فإن لم یستطع الصوم أطعم ستین مسکیناً والشرط أنیغدیہم ویعشیہم غداء وعشاء مشبعین۔ (البحر الرائق ۲؍۲۷۷)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
01 رمضان المبارک 1440
ماشاءاللہ
جواب دیںحذف کریںجزاکم اللہ فی الدارین
جزاک اللہ خیرا
جواب دیںحذف کریںجزاک اللہ خیرا مفتی صاحب 🌹🌷💐🌺👌
جواب دیںحذف کریںشکریہ
جواب دیںحذف کریںمحمد نصیر الدین چمپارن
Gghhhh
جزاک اللہ خیرا و احسن الجزاء مفتی صاحب
جواب دیںحذف کریںعلماء ہی دین کے رہبر اور ٹھیکیدار ہیں ۔
جواب دیںحذف کریںجزاک اللہ خیرا
آپ نے ایسا کیسے کہے دیا
حذف کریںگھر کی تربیت کے حساب سے نظریہ بنتا ہے۔۔ہمیں انبیاء کے وارث بتایا گیا ۔الحمدللہ
حذف کریںالھم زد فرد، اللہ سبحانہ وتعالی آپ کے علم کومزید ترقیات سے نووزے
جواب دیںحذف کریںRaat me to jima kar sakte he us me koi iskal Or agar biwi hamela ho ho or 8 va mahina chalu ho to us surat me jima karna kai sa he
جواب دیںحذف کریںغروب آفتاب سے لے کر صبح صادق تک کھانا پینا جماع کرناسب جائز ہے۔
حذف کریںحمل کے دوران صحبت جائز ہےخواہ آٹھواں نواں مہینہ چل رہا ہو، البتہ اگر کسی بیماری کی وجہ سے ماہر ڈاکٹر منع کردے تو پھر احتیاط کرنا چاہیے۔
واللہ تعالٰی اعلم
Thanks
جواب دیںحذف کریںThanks
جواب دیںحذف کریںالسلام وعلیکم مولانا صاحب
جواب دیںحذف کریںسوال یہ ہے کہ روزے کی حالت میں اگر منی نکل جائے تو روزہ ٹوٹ جائے گا یا نہیں۔۔۔۔اگر ٹوٹ گیا تو کیا حکم ہے۔۔۔۔
مولانا صاحب ،اس زبردستی میں اکراہ ملجئ وغیرملجئ والی تفصیلات ملحوظ رکھی جائے گی یا مطلقاً اکراہ معتبر ہوگا،مثلا طلاق کی دھمکی دے کر جماع کرے ؟
جواب دیںحذف کریںاللہ تعالی آپ کے علم میں خوب اضافہ کرے اور امت اُسّے فائدہ اٹھائیں
جواب دیںحذف کریںمفتی صاحب روزے کی حالت میں اگر بیوی کے پستان وغیرہ سے بوس کنار کرتے وقت مرد کا ازال ہوجائے تو کیا اس کا روزہ باقی رہے گا یا ٹوٹ جائے اسی طرح کیا عورت کا بھی روزہ باقی رہے گا یا ٹوٹ جائے گا
جواب دیںحذف کریںیہ جواب موجود ہے۔
حذف کریںآپ شروع سے اچھی طرح پڑھیں۔
اس میں صرف مرد کا روزہ ٹوٹے گا، عورت کا نہیں۔