جمعرات، 23 مئی، 2019

صدقۂ فطر سے متعلق احکامات

سوال :

1) صدقۂ عید الفطر ادا کرنا کن لوگوں پر واجب ہے؟
2) اور صدقۂ عید الفطرکن لوگوں کو دینے سے ادا ہوگا؟
3) فطرہ کی کیا مقدار ہے؟
4) فطرہ میں کون سی چیز (اشیاء) دینا افضل ہے؟
5) صدقۂ فطر کب ادا کرنا چاہیے؟
(المستفتی : حافظ سفیان ملی، مالیگاؤں)
--------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : جس شخص کے پاس زندگی کی لازمی ضروریات مثلاً رہائشی مکان، سامان خورد ونوش، استعمالی برتن و کپڑے کے علاوہ کرایہ کے مکانات، زمین، رکھے ہوئے کپڑے، سونا، چاندی یا رقم اتنی مقدار میں ہو کہ ان کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی (موجودہ تولے کے اعتبار سے باسٹھ تولہ، جس کی قیمت امسال رمضان المبارک 1445 میں تقریباً 50000 بنتی ہے) کو پہنچ جائے تو اس شخص پر عید الفطر کے دن صدقۂ فطر ادا کرنا واجب ہے۔ صدقۂ فطر اور زکوٰۃ کے واجب ہونے میں کچھ فرق ہے، زکوٰۃ میں مال نامی ہونا لازمی ہے، جبکہ صدقۂ فطر میں یہ ضروری نہیں ہے۔ اسی طرح زکوٰۃ کی ادائیگی کا وجوب سال گذرنے کے بعد ہوتا ہے، صدقۂ فطر فوراً واجب ہوجاتا ہے۔ البتہ اس معاملہ میں زکوٰۃ اور صدقۂ فطر میں یکسانیت ہے کہ یہ مال قرض اور حاجت اصلی سے زائد ہونا چاہئے، ورنہ زکوٰۃ اور صدقۂ فطر واجب نہ ہوگا۔

تجب علی حر مسلم مکلف مالک لنصاب او قیمتہ وان لم یحل علیہ الحول۔ (طحطاوی۳۹۴، تاتارخانیۃ زکریا ۳؍۴۵۳، ہدایۃ ۱؍۲۰۸)

2) جن لوگوں کو زکوٰۃ دینا جائز ہے، صدقۂ فطر کا مصرف بھی یہی لوگ ہیں۔

ومصرف ہٰذہ الصدقۃ ما ہو مصرف الزکوٰۃ، کذا فی الخلاصۃ۔ (ہندیۃ ۱؍۱۹۴)

3) صدقۂ  فطر کی مقدار ایک صاع  کھجور، کشمش، جو یا نصف صاع  گیہوں ہے۔ نصف صاع کی مقدار موجودہ اوزان کے اعتبار سے ایک کلو ۵۷۴؍ گرام ۶۴۰؍ ملی گرام ہوتی ہے۔ لہٰذا احتیاطاً اور راؤنڈ فگر کے حساب سے فی نفر پونے دو کلو گیہوں اور اگر کھجور یا کشمش سے صدقۂ فطر نکالا جائے تو احتیاطاً فی نفر سوا تین کلو کھجور، کشمش یا اس کی قیمت بھی ادا کی جاسکتی ہے۔

وھی نصف صاع من بر او دقیقہ او سویقہ او صاع تمر او زبیب او شعیر۔ (حاشیۃ الطحطاوی علی المراقی ۳۹۵)

ان الصاع من الزبیب منصوص علیہ فی الحدیث الصحیح فلا تعتبر فیہ القیمۃ۔ (شامی زکریا ۳؍۳۱۹، مستفاد: ایضاح المسائل ۹۸)

4) فی زمانہ نصف صاع  گیہوں کے اعتبار سے ایک صدقۂ فطر کی مقدار بہت معمولی ہوتی ہے، جو بڑے مال داروں کے لئے کوئی حیثیت اور وقعت نہیں رکھتی، اس لئے ایسے لکھ پتی اور کروڑ پتی سرمایہ دار حضرات کے لیے بہتر یہ ہے کہ وہ زیادہ ثواب حاصل کرنے کے لئے نصف صاع گیہوں کی قیمت لگانے کے بجائے ایک صاع (تین کلو ڈیڑھ سو گرام) کھجور یا کشمش کا حساب لگایا کریں، اس میں ان کو ثواب زیادہ ملے گا اور فقراء کانفع زیادہ ہوگا۔ ایک روایت میں آتا ہے کہ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بصرہ میں خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ : پیغمبر علیہ السلام نے ایک صاع کھجور یا جو یاآدھا صاع گیہوں کا صدقہ ضروری قرار دیا ہے، جو ہر آزاد، غلام، مرد، عورت، چھوٹے اور بڑے پر لازم ہے، لیکن جب حضرت علی کرم اللہ وجہہ وہاں تشریف لائے اور یہ دیکھاکہ گیہوں کا بازاری بھاؤ سستا ہے تو آپ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالی نے تمہارے اوپر وسعت فرمائی ہے، اس لئے اگر تم صدقۂ فطر ہر چیز کا ایک صاع کے حساب سے نکالو تو زیادہ بہتر ہے۔ (ابوداؤد شریف۱؍۲۲۹ حدیث: ۱۶۲۲)

اس سے معلوم ہواکہ وسعت رکھنے والے صاحبِ حیثیت افراد کو ایک صاع کھجور یا کشمش کے اعتبار سے صدقۂ فطر نکالنا چاہیے۔

قال فی البذل: قولہ صاعاً من کل شیئٍ ای من الحنطۃ وغیرہا لکان احسن۔ (بذل المجہود بیروت ۶؍۴۵۴)

5) افضل اور بہتر یہ ہے کہ عیدالفطر کی نماز سے پہلے بلکہ رات میں ہی  صدقۂ فطر ادا کردیا جائے، اس لئے کہ عید کی نماز کے بعد ادا کرنے میں صدقۂ فطر کا ایک مقصد غرباء و مساکین کی عید کی تیاری میں تعاون بھی ہے جو بعد میں ادا کرنے سے فوت ہوتا ہے۔ لیکن اگر اس وقت ادا نہ کیا تو  بعد  میں جب چاہے ادا کرسکتا ہے، اور جب بھی ادا کرے گا وہ ادا ہی کہلائے گا، اس کو قضاء نہیں کہا جائے گا۔ نیز صدقۂ فطر رمضان المبارک میں بھی ادا کردینا بلا کراہت درست ہے۔

ولا تسقط صدقۃ الفطر بالتاخیر وان طال وکان مؤدیاً لا قاضیاً۔ (مجمع الانہر ۱؍۲۲۸، بدائع الصنائع ۲؍۲۰۷،البحر الرائق زکریا ۲؍۴۴۵)
مستفاد : کتاب المسائل)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
17 رمضان المبارک 1440

4 تبصرے:

  1. ما شاء الله جملہ نقاط و نکات صدقة فطر پر مشتمل ہے

    جواب دیںحذف کریں
  2. اسلام علیکم
    مفتی صاحب اکثر لوگ عید کے دن جو غیر مسلم فطرہ مانگنے آتے ہیں انکو دینا کیا درست ہے

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ

      نہیں دینا ہے۔

      واللہ تعالٰی اعلم

      حذف کریں
  3. مال نامی. کسے کہتے ہیں.... ؟؟؟؟

    جواب دیںحذف کریں