*دوکان و مکان کے آگے ٹھیلہ لگانے والوں سے کرایہ وصول کرنا*
سوال :
کیا فرماتے ہیں مفتی صاحب اس مسئلہ میں کہ اقبال ڈابی بازار روڈ پر دکانوں اور مکانوں کے سامنے راستے پر کچھ لوگ کپڑا بچھا کر یا ٹھیلہ گاڑی لگا کر سبزی یا سامان وغیرہ فروخت کرتے ہیں، جس دکان یا مکان کے سامنے راستے پر یہ لوگ کاروبار کرتے ہیں وہ دکان و مکان والے ان لوگوں سے روزانہ یا ہفتہ واری کرایہ وصول کرتے ہیں، قرآن و سنت کی روشنی میں وضاحت فرمائیں کہ کیا دکان و مکان والوں کا کرایہ وصول کرنا درست ہے یا نہیں؟ اور یہ کرایہ حلال آمدنی ہوگا یا حرام؟
(المستفتی : جاوید احمد کریمی، اقبال ڈابی شہید عبدالحمید روڈ)
--------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : دوکان و مکان کے آگے کی سرکاری جگہ جو دکانداروں اور مکان مالکین کی ملکیت نہیں ہوتی وہاں اگر کوئی ٹھیلہ لگاکر کسی بھی قسم کی تجارت کرتا ہے تو دوکاندار یا مکان مالکین کا اس سے کچھ بھی وصول کرنا ناجائز اور حرام ہے۔ اگر کسی ٹھیلے والے سے کچھ وصول کرلیا گیا ہے تو اس رقم کا اسے واپس کرنا ضروری ہے، اگر واپس نہیں کیا گیا تو بروز قیامت ایسے شخص کی سخت گرفت ہوگی۔
نیز اگر وہ جگہ عام گزرگاہ ہے اور وہاں ٹھیلہ لگانے کی وجہ سے راہ گیروں کو تکلیف ہوتی ہوتو ایذائے مسلم جیسے گناہ کبیرہ کی وجہ سے وہاں ٹھیلہ لگانا بھی جائز نہیں ہے۔ لہٰذا ایسی صورت میں ٹھیلہ لگانے والا بھی گناہ گار ہوگا۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ النَّاسُ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ، وَالْمُؤْمِنُ مَنْ أَمِنَهُ النَّاسُ عَلَى دِمَائِهِمْ وَأَمْوَالِهِمْ۔ (سنن النسائی، رقم : ۴۹۹۵)
(أخْرَجَ إلى طَرِيقِ العامَّةِ كَنِيفًا) هُوَ بَيْتُ الخَلاءِ (أوْ مِيزابًا أوْ جُرْصُنًا كَبُرْجٍ وجِذْعٍ ومَمَرِّ عُلُوٍّ وحَوْضِ طاقَةٍ ونَحْوِها عَيْنِيٌّ أوْ دُكّانًا جازَ) إحْداثُهُ (وإنْ لَمْ يَضُرَّ بِالعامَّةِ) ولَمْ يَمْنَعْ مِنهُ، فَإنْ ضَرَّ لَمْ يَحِلَّ۔ (شامی : ٦/٥٩٢)
وَيَرُدُّونَهَا عَلَى أَرْبَابِهَا إنْ عَرَفُوهُمْ، وَإِلَّا تَصَدَّقُوا بِهَا لِأَنَّ سَبِيلَ الْكَسْبِ الْخَبِيثِ التَّصَدُّقُ إذَا تَعَذَّرَ الرَّدُّ عَلَى صَاحِبِهِ۔ (شامی : ٩/٣٨٥)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
28 شعبان المعظم 1440
ماشاء اللہ تبارک اللہ ��
جواب دیںحذف کریںجَزاکمُ اللّٰہُ خَیراً وَاحسَنَ الجَزا
جواب دیںحذف کریںسوالات درج کرنے کا کالم کون سا ھے؟
جواب دیںحذف کریںجزاک اللہ خیرا و احسن الجزاء مفتی صاحب
جواب دیںحذف کریںماشاء االلہ جزاکاللہ
جواب دیںحذف کریںMashaallah bhahut khoob . Hazrat aapne achi bat batai.allah aap ko jazaye khair ata farmaye ameen summa ameen
جواب دیںحذف کریںاللہ عمل کی تو فیق عطا فرماۓ
جواب دیںحذف کریںماشاء اللہ
جواب دیںحذف کریںایک نہایت ہی اہم موضوع پر بات ہوئی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہر ایک کو عمل کی ہدایت دے۔آنین