*غریب آدمی حج کرنے کے بعد مالدار ہوجائے تو؟*
سوال :
مفتی صاحب واٹس ایپ پر "حج بیت اللہ مع مخصوص مسائل حج برائے خواتین" نامی ایک کتاب کے صفحہ نمبر ٥١ کا عکس گردش کررہا ہے، جس میں لکھا ہوا ہے کہ ہندوستان و پاکستان کے لوگوں کی یہ خصوصیت ہے کہ حج کو جانے والے حجاج اپنے ہمراہ اپنی بیویوں کو بھی لے جاتے ہیں۔ چونکہ ان عورتوں کے اوپر حج فرض نہیں ہوتا، اس لئے ان کا نفل حج ادا ہوتا ہے۔ نیز اخراجات میں کسی قسم کی کوئی کمی نہیں ہوتی۔ ان باتوں کو سامنے رکھ کر ہم ایک ایسی شکل پیش کررہے ہیں جس پر عمل کرنے سے نہ صرف یہ کہ عورتوں کا فرض ادا ہو جائے گا بلکہ اخراجات بھی زیادہ نہیں ہوں گے۔ پھر اگرمستقبل میں ان عورتوں کے پاس کسی صورت سے اتنا روپیہ آیا جس سے حج فرض ہوتا ہے تو بھی ان پر حج فرض نہیں ہوگا۔ برخلاف اس کے پہلی صورت میں جبکہ نفل حج ادا ہوتا ہے۔ اگر روپیہ آیا تو ان کو دوباره حج کرنا فرض ہوگا۔ اور اگر حج نہ کرے گی تو گناہ گار ہوگی۔ وہ شکل یہ ہے کہ شوہر جتنا روپیہ عورت کے حج پرخرچ کرنا چاہتا ہے، گھر سے نکلنے سے پہلے عورت کو اتنے روپیوں کا مالک بنادے۔ اس طرح عورت پر حج فرض ہوجائے گا۔ بعد میں شوہر ان روپوں کو بغرض حفاظت اپنے پاس رکھ سکتا ہے۔ اور اجازت کے بعد مشترکہ ضروریات میں خرچ کرسکتا ہے۔ اس صورت کے بعد عورت جو حج ادا کرے گی وہ فرض حج ادا ہوگا۔ پوچھنا یہ ہے کہ کیا یہ مسئلہ درست بیان کیا گیا ہے؟ اگر غیرمستطیع عورت شوہر کے مال سے حج کرلے تو استطاعت ہونے کے بعد اس پر دوبارہ حج کرنا فرض ہوگا؟ براہ کرم مدلل جواب عنایت فرمائیں، اللہ تعالیٰ آپ سے اسی طرح دین کی خدمت لیتا رہے۔ آمین
(المستفتی : محمد فیصل، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : سوال نامہ میں جو مسئلہ بیان کیا گیا ہے وہ درست نہیں ہے، اس لئے کہ غریب اور غیر مستطیع شخص کو اگر کوئی اپنے پیسے سے حج کے لیے بھیج دے یا وہ کسی طرح مکہ مکرمہ پہنچ جائے اور فرض حج یا صرف حج کی نیت سے حج ادا کرلے تو فرض حج ادا ہوجاتا ہے، اس لئے کہ فرض حج ادا ہونے کے لیے مال کا ہونا شرط نہیں ہے بلکہ حج کے مقام پر پہنچ جانا کافی ہے، خواہ وہ کسی بھی طرح ہو۔ بعد میں مالی استطاعت ہونے کی صورت میں دوبارہ حج کرنا اس پر فرض نہ ہوگا۔ البتہ غریب شخص اگرنفل حج کی نیت سے احرام باندھے گا تو نفل حج ادا ہوگا۔
لہٰذا صورتِ مسئولہ میں غیرمستطیع عورت اپنے شوہر کے مال سے حج کرلے تب بھی اس کا فرض حج ہی ادا ہوگا، استطاعت ہونے کے بعد اس پر حج کرنا فرض نہ ہوگا۔ اس لئے کہ عام طور پر مطلق حج کی ہی نیت کی جاتی ہے، نہ کہ نفل حج کی۔ البتہ خیال رہے کہ ایسی عورت فرض حج کی نیت سے احرام باندھے، نفل حج کی نیت سے احرام نہ باندھے ورنہ فرض حج ادا نہ ہوگا نفل ہوجائے گا۔
ولو حج الفقیر ثم استغنی لم یحج ثانیا؛ لأن شرط الوجوب التمکن من الوصول إلی موضع الأداء۔ (مجمع الأنہر : ۱؍۳۸۴)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
26 شعبان المعظم 1440
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں